مقبوضہ کشمیر کے پولیس اسٹیشن میں دھماکا، 9 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی

دھماکے سے پولیس اسٹیشن کے اندر بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے
شائع 15 نومبر 2025 10:09am

مقبوضہ جموں وکشمیر کے علاقے سری نگر میں جمعہ کی شب نوگام پولیس اسٹیشن میں زوردار دھماکا ہوا جس میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔ حکام کے مطابق یہ دھماکا فرید آباد دہشتگردی کیس میں ضبط کیے گئے دھماکا خیز مواد کے نمونے نکالتے وقت حادثاتی طور پر ہوا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق، دھماکے سے پولیس اسٹیشن تباہ ہو گیا اور کئی گاڑیاں مکمل طور پر جل گئیں۔ عینی شاہدین اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ دھماکے کے بعد عمارت سے آگ اور گھنے دھوئیں کے بادل اٹھنے لگے۔ حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے اور کچھ افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں، جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

دھماکے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کچھ انسانی اعضاء دھماکے کے مقام سے تقریباً 300 فٹ دور تک پائے گئے۔

جموں وکشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نالین پربھات نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ یہ دھماکا حادثاتی تھا اور دیگر نظریات کو ”غیر ضروری قیاس آرائی“ قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ فرید آباد میں ضبط شدہ دھماکہ خیز مواد کی بڑی مقدار نوگام پولیس اسٹیشن منتقل کی گئی تھی، اور اس کی حفاظت انتہائی احتیاط کے ساتھ کی جا رہی تھی، تاہم جمعہ کی شب ایک حادثاتی دھماکا ہوا۔

350 کلوگرام دھماکا خیز مواد جس میں امونیم نائٹریٹ، پوٹاشیم نائٹریٹ، گندھک اور دیگر کیمیکلز شامل تھے، پولیس اسٹیشن میں ذخیرہ کیے گئے تھے۔

AAJ News Whatsapp

فرید آباد کیس کی تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں جب اکتوبر کے وسط میں نوگام میں دھمکی آمیز پوسٹرز لگے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے تین مقامی افراد، عارف نثار در، یاسر الاشرف اور مقصود احمد در کو گرفتار کیا گیا، جن سے مزید تفتیش میں معلوم ہوا کہ مولوی عرفان احمد نے ڈاکٹروں کو مبینہ طور پر متشدد نظریات کی طرف راغب کیا اور پوسٹرز فراہم کیے۔

تحقیقات کے دوران فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی سے ڈاکٹر مزمل گنائی اور شاہین سعید کو گرفتار کیا گیا۔ مشتبہ افراد کے کمرے سے بڑی مقدار میں دھماکا خیز مواد اور دیگر کیمیکلز برآمد ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔

اسی ہفتے دہلی میں لال قلعہ کے قریب ایک کار میں دھماکا ہوا، جس میں 13 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے، اور اس دھماکے سے بھی مبینہ گروہ کے تعلقات سامنے آنے کا دعویٰ کیا گیا۔ تفتیش کاروں کے مطابق گروہ تین ڈاکٹروں مزمل گنائی، عمر نبی اور مظفر رتر کے زیر انتظام تھا، جبکہ آٹھویں ملزم عدیل رتر کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس کے کردار کی مزید جانچ جاری ہے۔

Indian occupied Kashmir

SRINAGAR

Police Station Blast