جسٹس مسرت ہلالی نے وفاقی آئینی عدالت کاحصہ بننے سے معذرت کرلی
سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے وفاقی آئینی عدالت کاحصہ بننے سے معذرت کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق بلڈپریشر میں اضافہ اور پچھلے دل کے عارضے کے باعث انہیں عدالت میں آنے سے قبل ہی آرام کا مشورہ دیا گیا۔
وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے سلسلے میں جسٹس مسرت ہلالی کی صحت کے مسائل کے باعث آئینی عدالت میں شمولیت ممکن نہیں ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق جب وہ روم نمبر ایک میں آنے لگیں تو ان کا بلڈپریشر بڑھ گیا اور ججز روم میں ان کا طبی معائنہ کیا گیا، جس پر ڈاکٹر نے آرام کرنے کا مشورہ دیا۔ اس کے نتیجے میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس محمد علی مظہر کا بینچ ڈی لسٹ کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ جسٹس مسرت ہلالی گزشتہ برس دل کے عارضے میں بھی مبتلا ہوئی تھیں، جس کی وجہ سے ان کی صحت میں نازک صورتحال برقرار ہے۔
سپریم کورٹ کی تاریخ میں دوسری خاتون جج جسٹس مسرت ہلالی کون ہیں؟
جسٹس مسرت ہلالی دل کی تکلیف کے باعث اسپتال منتقل، اب طبیعت کیسی ہے؟
وفاقی آئینی عدالت کا صدر دفتر اسلام آباد ہائی کورٹ میں قائم ہوگا، جہاں چیف جسٹس امین الدین خان روم نمبر ایک میں بیٹھیں گے، اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر روم نمبر دو میں منتقل ہو جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت کے قیام اور ججز کی شمولیت کے عمل کے دوران تمام انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں تاکہ عدالتی کارروائیوں میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔













