قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل منظور

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ بل ایوان میں پیش کیا۔
اپ ڈیٹ 13 نومبر 2025 08:50pm

قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ بل ایوان میں پیش کیا۔

جس کے بعد قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور ہوگیا، بل میں عدالت کے عمل کو مزید شفاف اور موثر بنانے کے لیے اہم اصلاحات کی گئی ہیں۔

قومی اسمبلی سے پاس کردہ بل کے مطابق ہر معاملہ، پٹیشن یا اپیل سنانے کے لیے چیف جسٹس پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی بینچ تشکیل دیا جائے گی۔ کمیٹی میں چیف جسٹس، سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد کردہ جج شامل ہوں گے۔کمیٹی اکثریت کی بنیاد پر بینچ تشکیل دے گی اور فیصلے اکثریت سے ہوں گے۔

27 ویں آئینی ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کا قیام آئین کے آرٹیکل 175B کے تحت کیا گیا ہے۔

وفاقی آئینی عدالت اپنے قوائدو ضوابط خود تشکیل دے گی تاکہ عمل مکمل طور پر خود مختار اور شفاف ہو، سپریم کورٹ کے ججز کی ذمہ داریوں اور کمیٹی سسٹم کو واضح کرنا،وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے ذریعے آئینی مسائل کی بروقت اور مؤثر سماعت ہے ۔

اس سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان آرمی، پاکستان نیوی اور پاکستان ایئر فورس بل میں ترامیم پیش کیں، جنہیں کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں متعلقہ قوانین کو 27ویں آئینی ترمیم سے ہم آہنگ کرنے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔

اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے پاکستان آرمی ایکٹ، پاکستان ایئر فورس ایکٹ اور پاکستان نیوی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ ان ترامیم کا مقصد افواج پاکستان سے متعلق قوانین کو 27ویں آئینی ترمیم سے ہم آہنگ کرنا ہے۔

AAJ News Whatsapp

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 243 میں جو ترامیم کی گئی ہیں ان کی بنیاد پر ضروری قانون سازی کی گئی ہے، جس میں چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے کی معیاد بھی شامل ہے۔

ان ترامیم کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ موجودہ چیئرمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد ختم ہو جائے گا۔

اسی طرح سے ان قوانین میں فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئر فورس، ایڈمرل آف دی فلیٹ کے عہدے بھی شامل کئے گئے ہیں۔ یہ اسکیم اور متعلقہ قوانین میں ترامیم ہمعصر اور جدید جنگی تقاضوں کو سامنے رکھ کر تجویز کی گئیں ہیں۔

National Assembly

Azam Nazeer Tarar

27th Constitutional Amendment

27th Ammendment

supreme court practice and procedure act