امریکا نے ڈھائی صدی بعد ایک سینٹ کا سکّہ بند کردیا، ٹکسال میں آخری پینی کی چھپائی

آخری چھپے سکّے نیلام کیے جائیں گے
شائع 13 نومبر 2025 10:36am

امریکا نے دو صدیوں سے زائد پرانی اپنی ثقافتی علامت، ایک سینٹ کے سکے یعنی ”پینی“ کی تیاری بند کر دی ہے۔ یہ فیصلہ بدھ کے روز کیا گیا، جس کے بعد اب امریکی ٹکسال نئے پینی سکے نہیں بنائے گا۔

پہلا پینی سن 1793 میں متعارف ہوا تھا، جب اس ایک سکے سے بسکٹ، موم بتی یا ٹافی خریدی جا سکتی تھی۔ مگر آج کے دور میں یہ تقریباً بے کار ہو چکا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک پینی بنانے پر حکومت کو تقریباً چار سینٹ خرچ کرنے پڑتے ہیں۔

امریکی ٹریژری کے اہلکار برینڈن بیچ نے فلاڈیلفیا میں امریکی ٹکسال میں آخری پینی تیار ہونے کے موقع پر بٹن دبا کر تیاری کا عمل ختم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم ٹیکس دہندگان کے 5 کروڑ 60 لاکھ ڈالر بچانے جا رہے ہیں۔“ آخری چند سکے میڈیا کے نمائندوں کو دکھانے کے لیے ایک ٹرے میں رکھے گئے اور بعد میں انہیں نیلام کیا جانا ہے۔

حکام کے مطابق، اربوں پینیز اب بھی گردش میں موجود ہیں اور قانونی حیثیت رکھتی ہیں، مگر ان کی مزید تیاری بند کر دی گئی ہے۔ آخری بار امریکا نے سن 1857 میں ”آدھا سینٹ“ والا سکہ ختم کیا تھا۔

جب آخری سکے ٹکسال سے نکلے تو وہاں موجود ملازمین نے تالیاں بجا کر ایک دوسرے کو مبارک دی۔ ایک کارکن کلیٹن کراٹی، جو پندرہ سال سے وہاں کام کر رہے ہیں، انہوں نے کہا، ”یہ ایک جذباتی دن ہے، مگر یہ فیصلہ حیران کن نہیں تھا۔“

پینی کی تیاری بند کرنے کا حکم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ”ہم کئی سالوں سے ایسے سکے بنا رہے ہیں جن پر لگنے والی لاگت ان کی اصل قیمت سے زیادہ ہے، یہ سراسر فضول خرچی ہے۔“

AAJ News Whatsapp

اگرچہ زیادہ تر امریکی اس فیصلے کو سراہ رہے ہیں، مگر بہت سے لوگ پینی سے جذباتی وابستگی رکھتے ہیں۔ کچھ لوگ اسے ”خوش قسمتی“ کی علامت سمجھتے ہیں، جبکہ کچھ اسے جمع کرنے کا شوق رکھتے ہیں۔

پینی کی کمی کے باعث ملک بھر میں بعض دکانداروں نے اپنی قیمتیں کم کر کے یا گاہکوں سے مکمل قیمت مانگ کر اس مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کی۔ کچھ نے گاہکوں کو سکے کے بدلے انعامات جیسے مفت مشروبات دینا شروع کر دیے۔

نیشنل ایسوسی ایشن آف کنوینینس اسٹورز کے نمائندے جیف لینارڈ نے کہا کہ ”ہم تیس سال سے پینی ختم کرنے کے حامی تھے، مگر اس انداز میں نہیں۔“

پینی ختم کرنے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے نہ صرف کروڑوں ڈالر بچیں گے بلکہ خرید و فروخت کے عمل میں تیزی بھی آئے گی۔ کینیڈا سمیت کئی ممالک پہلے ہی اپنے ایک سینٹ والے سکے ختم کر چکے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک پینی کے مقابلے میں ”نِکل“ یعنی پانچ سینٹ والا سکہ تقریباً 14 سینٹ میں تیار ہوتا ہے، جب کہ دس سینٹ والا ”ڈائم“ صرف 6 سینٹ میں بن جاتا ہے۔

ماہرینِ تاریخ کا کہنا ہے کہ پینی صرف ایک سکہ نہیں بلکہ امریکی تاریخ، ثقافت، مذہب اور فن کا آئینہ دار بھی تھا۔ پروفیسر فرینک ہولٹ کے مطابق، ”سکوں پر درج جملے، تصاویر اور تاریخی شخصیات قوم کے نظریات اور اقدار کی عکاسی کرتے ہیں۔ پینی کا خاتمہ دراصل امریکی تاریخ کے ایک باب کا اختتام ہے۔“

US Mint

One Cent Coin

Penny