جوڈیشل کمپلیکس دھماکا: خودکش حملہ آور کہاں سے آیا تھا؟ ابتدائی رپورٹ آ گئی
اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں حالیہ خودکش دھماکے کی ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں، جس میں 7 سے 8 کلوگرام بارودی مواد استعمال ہوا۔ دھماکے میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوئے جبکہ حملہ آور کے راستے کی نشاندہی کے لیے سیف سٹی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔ سہولت کاروں کی تلاش اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔
اسلام آباد کچہری میں ہونے والے خودکش دھماکے کی ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں۔ پولیس نے دھماکے کے وقت موقع پر موجود اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ کیے اور حملے میں استعمال ہونے والا بارودی مواد سات سے 8 کلوگرام کے درمیان بتایا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق خودکش حملہ آور باجوڑ میں رہائش پزیر تھا، جو جمعے کے روز اسلام آباد آیا اور پیر ودھائی سے موٹر سائیکل پر جی الیون کچہری پہنچا تھا۔ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور نے چادر اوڑھی ہوئی تھی۔
اسلام آباد: جی-11 کچہری خودکش دھماکے کی گونج اقوام متحدہ تک پہنچ گئی
رپورٹ کے مطابق، حملہ آور ایک ہی شخص تھا، اور دھماکے کے وقت موقع پر موجود اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ فرانزک اور جیو فینسنگ کے عمل مکمل کر لیے گئے ہیں، اور ایک گاڑی اور موٹرسائیکل کو مشکوک قرار دیا گیا ہے۔
اسلام آباد خودکش دھماکہ ’ویک اپ کال‘، ہم حالت جنگ میں ہیں، وزیر دفاع
پمز کے ترجمان کے مطابق، خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے دس افراد کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ دو افراد کی شناخت باقی ہے۔ سات افراد کی میتیں پوسٹمارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
زخمیوں کی تعداد 36 ہے، جن میں سے 18 کو طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا، جبکہ اسپتال میں زیر علاج چار زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
پمز کے ترجمان کے مطابق، خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے دس افراد کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ دو افراد کی شناخت ابھی باقی ہے۔7 افراد کی میتیں پوسٹمارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 36 ہے، جن میں سے 18 کو طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ اسپتال میں زیر علاج 18 زخمیوں میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے۔
















