’مودی، منیر سے ڈر گیا!‘

منیر ڈاکٹرائن: مودی کے لیے ایک درد بھرا سبق
شائع 12 نومبر 2025 10:51am

بھارتی سیاست میں سالوں سے اسکرپٹ ایک جیسی چلتی آرہی تھی۔ بھارت میں کسی بھی دہشت گردانہ حملے کے فوراً بعد ایک متوقع منظرنامہ سامنے آتا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ ٹی وی پر نمودار ہوتے، ان کے الفاظ الزامات سے لبریز ہوتے اور پاکستان کو براہِ راست نشانہ بنایا جاتا۔ انتقام کے دعوے اور عسکری طاقت کے فخر بھرے بیانات روزمرہ کا حصہ ہوتے، قوم پرستی کو ہوا دی جاتی اور اندرونی مسائل کی توجہ ہٹائی جاتی۔

لیکن اب کچھ بدل گیا ہے۔ مئی 2025 کی ایک رات نے اس پورے کھیل کے اصول ہی بدل دیے۔ اب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا وہ جارحانہ تکبر کہیں نظر نہیں آتا، اس کی جگہ محتاط اور تقریباً گھبراہٹ بھرا انداز ہے۔ سوال یہ ہے کہ مودی اچانک پاکستان کا نام لینے سے کیوں گھبرا رہے ہیں؟

بھارتی ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کا جواب فیلڈ مارشل عاصم منیر اور پاکستانی مسلح افواج کی مضبوط اسٹریٹیجی میں پوشیدہ ہے۔

فوجی تصادم سے خاموش ردعمل تک

مئی 2025 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک بڑا فوجی تصادم شروع ہوا۔ اس تصادم کی شروعات بھی مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے سے ہوئی جس میں 26 لوگ مارے گئے تھے۔ جس کے بعد مودی نے الزامی توپوں کے دہانے پاکستان کی جانب کھول دیے۔ لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق اس تصادم میں پاکستان نے جواباً آٹھ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے۔ یہ بھارتی فوج کے لیے ایک عوامی اور ذلت آمیز شکست تھی، جو مودی کے زیر قیادت اپنی شکست کا تاثر تاحال قائم رکھے ہوئے ہے۔ اس ہزیمت کے بعد ناصرف پاکستان بلکہ بھارت کے اندر بھی یہ آوازیں اٹھنے لگیں کہ انتخابات قریب آتے ہی بھارت کے خلاف کوئی دہشتگرد حملہ ہوتا ہے اور مودی پٌاکستان پر چڑھائی کردیتے ہیں۔

7 مئی 2025 تصادم کی فیصلہ کن رات تھی۔ پاکستانی فوج نے اس تیزی اور کامیابی سے بھارتی جارحیت کو فوری اور مؤثر طریقے سے پسپا کیا کہ اس دوران کئی بھارتی ہوائی اڈے تباہ ہوئے، رافیل سمیت 8 بھارتی طیارے گرائے گئے، بھارت کے اندر تک گہرائی میں پاکستانی ڈرونز نے دہشت پھیلا دی۔ جس کے بعد بھارتی فوج آج تک اپنے عوام سے منہ چھپا رہی ہے اور مودی کے سخت بیانات میں کمی آگئی ہے۔

اس کی ایک تازہ مثال نئی دہلی کے لال قلعہ کے مقام پر ہونے والا دھماکہ ہے، جس میں 13 لوگ مارے گئے۔ اور یہ دھماکہ بھی بہار الیکشن سے قبل ہوا۔ لیکن حیرت انگیز طور پر مودی کا بیانیہ پاکستان مخالف نہیں تھا، بلکہ ہوا میں باتیں تھیں۔ اس دھماکے کے بعد ماضی میں یقینی طور پر پاکستان کے خلاف ایک طوفان کھڑا کرتا، مگر اس بار صورتحال بالکل مختلف تھی۔

مودی میں 180 ڈگری تبدیلی

ریڈ فورٹ دھماکے پر مودی کے ردعمل میں تبدیلی واضح نظر آتی ہے۔ بھارت کے معروف تجزیہ کار اشوک سوین سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری پوسٹ میں کہتے ہیں کہ ”مئی 2025 سے پہلے بھارت میں کسی بھی حملے پر مودی فوری طور پر پاکستان کو الزام دیتے اور انتقام لینے کے دعوے کرتے۔ لیکن مئی 2025 کے بعد بھارت میں حملہ ہوا، مودی پاکستان کا نام لینے کی ہمت نہیں کرپائے، اور صرف یہ کہا کہ بھارتی تفتیش کار مکمل تحقیق کریں گے اور ذمہ داروں کو سزا دیں گے۔“

اشوک سوین نے سوال اٹھایا: ”7 مئی کی رات ایسا کیا ہوا تھا؟“

سوین کی یہ بات بالکل درست ہے۔ پرانا مودی ہر نیوز چینل پر پاکستان کے خلاف جوش بھڑکاتا، مگر نیا مودی خاموش رہا۔ دھمکیوں کی جگہ ”مکمل تفتیش“ کے بیانات آئے۔ جارح رہنما کو چپ سادھ گئی۔

اشوک سوین نے مزید کہا: ”اس بار ریڈ فورٹ کے سامنے حملہ ہوا، لیکن مودی بھوٹان چلے گئے۔ وہ اور امت شاہ پاکستان کو الزام دینے نہیں کودے۔ وہ مکمل تفتیش کی بات کر رہے ہیں اور تکبر غائب ہے۔ بلا شبہ، مودی اب منیر سے خوفزدہ ہیں!“

حیران کن بات یہ ہے کہ دہلی کے قلب میں حملہ ہوا اور وزیر اعظم ملک چھوڑ کر بھوٹان چلے گئے؟ یہ اس رہنما کا رویہ نہیں جو عسکری طور پر پُر اعتماد ہو۔ یہ ان کی محتاط حکمت عملی ہے، جو اب کسی بھی تصادم سے بچنا چاہتے ہیں۔

منیر ڈاکٹرائن: مودی کے لیے ایک درد بھرا سبق

پاکستان نے مئی 2025 کے واقعات میں ایک طاقتور اسٹیٹ کا تصور اور بھارت کے لیے خوف کی فضا قائم کی۔ اپنی حکمت عملی اور بے باکی کے لیے مشہور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ثابت کیاکہ پاکستانی افواج نہ صرف تیار ہیں بلکہ فیصلہ کن ضرب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ آٹھ بھارتی طیاروں کی تباہی نے بھارت کی مودی کے زیر قیادت بھارتی فوج کی روایتی برتری کے تصور کو توڑ دیا۔

مودی اور ان کی حکومت نے اس رات ایک دردناک سبق سیکھا۔ انہیں سمجھ آگیا کہ جب سامنے حقیقی عسکری طاقت اور یکساں قومی کمانڈ موجود ہو تو خالی دعوے اور سیاسی شور کامیابی نہیں دلاتے۔ ”منیر ڈاکٹرائن“ یعنی فوری اور قابلِ اعتماد جواب دینے کی حکمت عملی نے بھارت کی قیادت کو پہلی بار سوچنے پر مجبور کر دیا۔

نئی دہلی کی خاموشی کسی پختگی کی علامت نہیں، یہ اس باکسر کی خاموشی ہے جو گر کر اٹھنے سے ہچکچا رہا ہو۔ پاکستان نے موجودہ فوجی اور سیاسی قیادت کے تحت ایک سرخ لکیر قائم کی، جسے عبور کرنا مودی کے لیے خوف بن گیا ہے۔

Narendra Modi

India Pakistan Tension

Field Marshal Asim Munir

Red Fort Delhi Blast

Munir Doctrine