بیرسٹر گوہر کا 27 ویں آئینی ترمیم پر سخت تحفظات کا اظہار، ”باکو ترمیم“ قرار دے دیا
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ستائیسویں ترمیم نہیں مانتے۔ جس دن مرد آہن نکلا یہ آئینی عدالت ختم ہو جائے گی۔ انھوں نے نئی ترمیم کو ”باکو ترمیم“ قرار دے دیا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے ستائیسویں آئین میں حالیہ ترامیم پر شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے جسے سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عوام عام طور پر خوش ہوتی ہیں جب ترامیم ان کی فلاح و بہبود کے لیے کی جائیں، مگر موجودہ ترامیم عدلیہ کو مضبوط کرنے کی بجائے کمزور کر رہی ہیں۔
گوہر علی خان نے مزید کہا کہ جمہوریت کے لیے آج ایک سوگ کا دن ہے، حکومت جمہوریت کو دفن کرنے کے لیے ایک قدم آگے بڑھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم ون کے بعد اب پی ڈی ایم ٹو کی حکومت اقتدار میں ہے اور اقتدار میں آنے کے بعد اپنے کیسز ختم کروائے۔ اب وہ ایسی ترامیم کرا کر خود کو احتساب سے استثنا دے رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سربراہ باہر بیٹھ کر ترامیم کرا رہے ہیں، ہم اس ترمیم کو باکو ترمیم کہتے ہیں، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ہے، حکومت نے سپریم کورٹ کو ڈسٹرکٹ کورٹ بنا دیا۔ دنیا کے کس ملک میں صدر کے پاس استثنا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آج آئین کی حفاظت اور ذمہ داری کے بجائے بے ایمانی کی جا رہی ہے اور یہ اقدام آئین و جمہوریت کے لیے خطرے کی علامت ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ آئینی اداروں اور عوامی مفاد کا احترام کیا جائے اور عدلیہ کی آزادی کو برقرار رکھا جائے۔












