ریاضی کے سوالات میں حرف ’X‘ ہی کیوں استعمال ہوتا ہے؟
ہر طالب علم نے کبھی نہ کبھی ریاضی کے سوال میں یہ سوچا ہوگا کہ آخر ”نامعلوم عدد“ کے لیے ہمیشہ X ہی کیوں استعمال ہوتا ہے؟ Y، Z یا کوئی اور حرف کیوں نہیں آتا؟ اس کے پیچھے ایک دلچسپ تاریخی وجہ ہے جو صدیوں پرانی ہے۔
یہ کہانی نویں صدی میں شروع ہوتی ہے، جب مشہور مسلمان ریاضی دان محمد بن موسیٰ الخوارزمی نے اپنی مشہورکتاب ”الکتاب المختصر فی حساب الجبر والمقابلہ“ لکھی۔ یہی کتاب آج کے الجبرا کی بنیاد سمجھی جاتی ہے۔
ڈکشنری میں نئی اصطلاح ’7-6‘ کا اضافہ، اس کا مطلب کیا ہے؟
الخوارزمی ریاضی میں ”نامعلوم مقدار“ کے لیے عربی لفظ شيء (شے) استعمال کرتے تھے، جس کا مطلب ہے ”کچھ“ یا ”چیز“۔ مثلاً وہ کہتے، ”کچھ میں چار جمع کرو تو دس بنتے ہیں“، یعنی آج کے حساب سے x + 4 = 10۔
بعد میں جب یہ کتابیں اسپین پہنچیں تو مترجمین کو ایک مسئلہ پیش آیا۔ ہسپانوی زبان میں ”ش“ (sh) کی آواز نہیں تھی، اس لیے انہوں نے لفظ ”shay“ کو ”xay“ لکھنا شروع کیا۔
یوں ”شے“ رفتہ رفتہ ”X“ بن گیا۔ وقت گذرتا گیا۔ کئی صدیوں بعد، فرانسیسی فلسفی اور ریاضی دان رینی ڈیکارٹ نے 1637ء میں اپنی کتاب ”La Geométrie“ xaue ki شائع کی۔ اس کتاب میں ریاضی کے رموز کو باقاعدہ ترتیب دیا۔
1917 کی تصویر میں 20ویں صدی کا نوجوان، کیا وقت میں سفر ممکن ہے؟
انہوں نے اصول بنایا کہ، شروع کے حروف (a, b, c) معلوم مقداروں کے لیے ہوں گے۔آخر کے حروف (x, y, z) نامعلوم مقداروں کے لیے۔ یوں حرف X ہمیشہ کے لیے ”نامعلوم“ کے طور پر مشہور ہوگیا اور تب سے یہ روایت دنیا بھر کے ریاضی دانوں نے اپنا لی۔
آج ”X“ صرف ریاضی کی علامت نہیں بلکہ علم کے اُس سفر کی یاد ہے جو عرب دنیا سے شروع ہو کر یورپ تک پہنچا۔
اگر آپ آئندہ ریاضی کے سوال میں ”X“ دیکھیں، تو یاد رکھیں، یہ صرف ایک حرف نہیں، بلکہ ہزار سالہ علمی سفر کی نشانی ہے جو مشرق سے مغرب تک انسان کے علم کی کہانی سناتا ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ علم کسی ایک قوم کی ملکیت نہیں، بلکہ پوری انسانیت کا خزانہ ہے۔
















