آنکھیں شوگر کا پہلا سگنل ہیں، انہیں نظر انداز نہ کریں
شوگردنیا میں اندھے پن کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا اثر سب سے پہلے آنکھوں پر ظاہر ہوتا ہے۔
اگر آپ شوگر کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، تو شاید آپ زیادہ تر وقت بلڈ شوگر، صحت مند خوراک اور روزمرہ کی عادات کے بارے میں سوچتے ہیں۔ لیکن ایک چیز اکثر نظر انداز ہو جاتی ہے: شوگر کیسے خاموشی سے آنکھوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
نظر میں تبدیلیاں ہمیشہ اچانک ظاہر نہیں ہوتیں اور یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ ابتدائی علامات کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
دوران حمل پیراسیٹامول کا استعمال بچوں کو ذہنی مریض بناتا ہے؟
ابتدائی علامات کیا ہو سکتی ہیں؟
سب سے عام نشانی دھندلا نظر آنا ہے۔ جب بلڈ شوگر کی سطح زیادہ ہو جاتی ہے، تو آنکھ کا لینز سوجھ سکتا ہے جس کی وجہ سے چیزیں دھندلی لگتی ہیں۔ یہ دھندلا پن کبھی ظاہر ہوتا ہے اور کبھی غائب، اس لیے اکثر لوگ اسے سنجیدگی سے نہیں لیتے۔
دیگر چھوٹی علامات میں شامل ہیں،
رات کے وقت گاڑی چلانا مشکل لگنا
رنگ پہلے جتنے واضح نہ لگنا
آنکھ میں چھوٹے دھبے یا سائے دکھائی دینا
یہ علامات اکثر ریٹینا کی چھوٹی خون کی نالیوں میں خون بہنے کی وجہ سے ظاہر ہوتی ہیں۔ اگر اچانک کسی ایک آنکھ میں نظر چلی جائے تو یہ ایمرجنسی ہے، فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
شوگر کا آنکھ کی بیماریوں سے کیا تعلق ہے؟
شوگر کی وجہ سے آنکھوں میں کئی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ سب سے عام مسئلہ ڈائبٹک ریٹینوپیتھی ہے، جس میں زیادہ شوگر آنکھ کی چھوٹی خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ ابتدائی طور پر زیادہ فرق محسوس نہیں ہوتا، لیکن وقت کے ساتھ یہ نقصان بڑھ کر بینائی کے شدید مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
شوگر کی وجہ سے آنکھ کے وسطی حصے یعنی میولا میں سوجن بھی آ سکتی ہے، جسے ڈائبٹک میکیولر ایڈیما کہتے ہیں اور یہ پڑھنے یا چہروں کو پہچاننے میں مشکل پیدا کر سکتی ہے۔ علاوہ ازیں، شوگر والے افراد میں گلوکوم اور آنکھ کی لینس میں دھندلا پن کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
’شوگر‘ کے مریض کی جیت اِن چند باتوں میں ہے، آپ کی شوگر ریورس ہوجائے گی
باقاعدہ آنکھوں کے معائنے کی اہمیت
شوگر سے متاثر آنکھ کی بیماری اکثر اس وقت تک نظر نہیں آتی جب تک نقصان زیادہ نہ ہو جائے۔ اسی لیے سالانہ ڈائلیٹڈ آئی امتحان بہت ضروری ہے۔
اس بے درد طریقہ میں ڈاکٹر آنکھ کے پپلس کو خاص قطرے ڈال کر وسیع کرتے ہیں تاکہ ریٹینا اور آپٹک نرو کو واضح طور پر دیکھا جا سکے۔
جدید امیجنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈاکٹر آنکھوں میں چھوٹے سے چھوٹے تبدیلیاں پہلے ہی دیکھ سکتے ہیں، جو کبھی کبھی سالوں پہلے بھی ظاہر ہو جاتی ہیں۔
ابتدائی تشخیص سے علاج کے بہتر مواقع ملتے ہیں اور بینائی محفوظ رہتی ہے۔
آنکھوں کی حفاظت کے لیے روزمرہ اقدامات
شوگر کو کنٹرول میں رکھنا ڈائبٹک ریٹینوپیتھی کی روک تھام کی بنیاد ہے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ HbA1c لیول 7% سے کم رکھیں، جس سے آنکھوں کے نقصان کے خطرے میں تقریباً 60% کمی آ سکتی ہے۔
آنکھوں کو محفوظ رکھنے کے لیے صرف معائنہ کافی نہیں، روزانہ کی عادات بھی اہم ہیں: باقاعدہ مانیٹرنگ، صحت مند غذا، دوا اور ورزش شوگر کو مستحکم رکھنے میں مددگار ہیں۔
ڈاکٹر کے ساتھ مشاورت کر کے ذاتی اہداف مقرر کرنا بہتر کنٹرول اور ریٹینا پر دباؤ کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
ایک پھل جو شوگر کے مریضوں کو موت کے منہ میں پہنچا سکتا ہے
آنکھوں کی حفاظت کے لیے غذا اور طرزِ زندگی
آنکھوں کی صحت کے لیے خوراک بہت اہم ہے۔ لوٹین، اومیگا-3 فیٹی ایسڈز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور غذا استعمال کریں، جیسے پالک، کیلے، فلیکس سیڈز اور مچھلی کے تیل۔ یہ غذائی اجزاء ریٹینا کے خلیات کی حفاظت کرتے ہیں اور سوجن کو کم کرتے ہیں۔
ساتھ ہی، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کنٹرول میں رکھنا بھی ضروری ہے۔ زیادہ بلڈ پریشر یا کولیسٹرول چھوٹی خون کی نالیوں کو جلد نقصان پہنچا سکتا ہے۔ باقاعدہ ورزش، دباؤ کا انتظام اور متوازن غذا آنکھ اور دل کی صحت دونوں کے لیے فائدہ مند ہیں۔
اس کے علاوہ تمباکو نوشی سے پرہیز کریں۔ ہو وی شعاعوں سے آنکھوں کو محفوظ رکھیں
یہ اقدامات طویل مدتی آنکھوں کی صحت میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، لیکن پروفیشنل کیئر ہمیشہ ضروری ہے۔
شوگر صرف بلڈ شوگر پر اثر نہیں ڈالتی، بلکہ آنکھوں کی بینائی کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ دھندلا نظر آنا، چھوٹے دھبے، اور رات کے وقت دیکھنے میں مشکل ابتدائی علامات ہیں، لیکن علامات نہ بھی ہوں تو نقصان ہو سکتا ہے۔
سب سے بہتر قدم یہ ہے کہ سالانہ آنکھوں کے معائنہ کو اپنی شوگر دیکھ بھال کے منصوبے میں شامل کریں۔ ابتدائی تشخیص اور علاج سے آپ اپنی بینائی محفوظ رکھ سکتے ہیں اور زندگی بھر صحت مند رہ سکتے ہیں۔
















