ستائیسویں آئینی ترمیم سینیٹ سے منظور، آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی
ستائیسویں آئینی ترمیم سینیٹ سے دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور ہونے کے بعد آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔
پیر کو ہوئے سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ستائیسویں آئینی ترمیمی بل پیش کی۔ ووٹنگ کے دوران 64 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، اور تمام 59 شقوں کو مرحلہ وار منظوری دی گئی۔ ترمیم کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔
حکومتی اراکین کی جانب سے ووٹنگ کے دوران اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ تاہم پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو احتجاج میں شریک نہیں ہوئے اور اپنی نشست پر بیٹھے رہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جے یو آئی (ف) کے سینیٹر احمد خان اور پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ ترمیم کے تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد اراکین نے لابیز میں جا کر حتمی ووٹ دیا، جس میں مجموعی طور پر 64 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، اور کسی نے مخالفت نہیں کی۔
سینیٹ سے منظوری کے بعد اب یہ آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے۔ وزیرِ پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے ایوان میں نجی کارروائی نہ لینے کی تحریک پیش کی، جسے منظور کر لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج قومی اسمبلی میں صرف سرکاری بزنس لیا جائے گا، تاکہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر بحث اور منظوری کا عمل مکمل کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ترمیم کی منظوری کے بعد کئی اہم آئینی شقوں میں تبدیلی کی راہ ہموار ہوگی۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ ترمیم ملکی نظام کو مؤثر اور متوازن بنانے میں مدد دے گی، تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اسے جلد بازی میں پیش کیا گیا۔














