نئی دہلی دھماکہ: عینی شاہد نے مودی سرکار کے متضاد بیانات پر سوال اٹھا دیے

یہ کیسا دہشت گرد حملہ ہے جہاں آدھی ہلاکتیں خود دہشتگردوں کی ہوں؟ عینی شاہد
شائع 11 نومبر 2025 08:48am

پیر کو نئی دہلی میں لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ہونے والے خوفناک دھماکے کے بعد چشم دید گواہ دھرمندر کا اہم بیان سامنے آ گیا ہے، جس نے بھارتی حکام کے سرکاری مؤقف پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ عینی شاہد دھرمندر کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب وہ مخالف سمت سے گزر رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ دھماکے کے بعد سفید رنگ کی سوزوکی ماروتی گاڑی میں چار جلی ہوئی لاشیں دیکھی گئیں، جب کہ گاڑی کے باہر دو افراد ہلاک اور ایک شدید زخمی حالت میں پڑا تھا۔

دھرمندر نے بتایا کہ گاڑی کی نمبر پلیٹ پر محمد ندیم، ہریانہ درج تھا اور وہ گاڑی سوزوکی ماروتی تھی۔ تاہم بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور بھارتی میڈیا اسے ہنڈائی گاڑی قرار دے رہے ہیں۔ اس تضاد نے واقعے کی شفافیت پر شکوک پیدا کر دیے ہیں۔

گواہ نے مزید کہا کہ گاڑی کے مالک کا نام ندیم تھا لیکن ”را“ سے منسلک سوشل میڈیا ٹرولز اسے سلمان قرار دے رہے ہیں، جبکہ گودی میڈیا نے اسے طارق بنادیا ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے کیڈٹ کالج وانا پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنادیا، 2 خوارج ہلاک

عینی شاہد نے حیران ہو کر کہا کہ ”یہ کیسا دہشت گرد حملہ ہے جہاں آدھی ہلاکتیں خود دہشتگردوں کی ہوں؟“

اس نے کہا کہ مودی سرکار ہمیشہ کی طرح اپنی گھڑی ہوئی کہانی دہرا رہی ہے تاکہ اصل حقائق چھپائے جا سکیں۔

AAJ News Whatsapp

دوسری جانب دہلی فائر سروس اور ایل این جے پی اسپتال کے مطابق دھماکے میں اب تک دس افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے نتیجے میں کئی گاڑیاں جل گئیں اور اردگرد کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

علاقے کے ایک دکاندار نے بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ دھماکے کی آواز اتنی زور دار تھی کہ وہ زمین پر گر پڑا۔

دکاندار نے کہا کہ ”میں نے اپنی زندگی میں اتنا زور دار دھماکہ کبھی نہیں سنا۔ ایسا لگا جیسے سب مرنے والے ہیں۔“

ایک اور مقامی شخص نے بتایا کہ اُس نے سڑک پر انسانی اعضا بکھرے ہوئے دیکھے، کسی کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ آخر ہوا کیا ہے۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک آٹو رکشہ ڈرائیور نے بتایا کہ اُس کی گاڑی اُس کار کے بالکل سامنے کھڑی تھی جو پھٹی۔ رکشہ ڈرائیور نے کہا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ گاڑی میں بم تھا یا کوئی اور چیز پھٹی، aPn کے مطابق گاڑی کا ماڈل سوزوکی ڈیزائر تھا، نہ کہ ہنڈائی جیسا کہ میڈیا بتا رہا ہے۔

خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی 2 کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ 20 خوارج ہلاک

یہ واقعہ چاندنی چوک کے مصروف ترین علاقے میں، لال قلعہ اور گوری شنکر مندر کے قریب پیش آیا۔ دھماکے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور شہریوں نے اپنی دکانیں بند کر دیں۔

عینی شاہدین کے بیانات، میڈیا کی متضاد رپورٹنگ اور مودی سرکار کی روایتی جلد بازی نے ایک بار پھر بھارت کے مبینہ ”فالس فلیگ آپریشنز“ پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ عوامی حلقوں میں یہ سوال گونج رہا ہے کہ آخر یہ کیسا دہشت گرد حملہ ہے جس میں زیادہ تر ہلاکتیں انہی کی اپنی گاڑی میں ہوئیں؟

Red Fort Delhi Blast

Delhi Blast

Lal Qila Blast