مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی انتقال کرگئے
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی مختصر علالت کے بعد انتقال کرگئے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی سانس کی تکلیف کے باعث 2 ہفتے سے اسلام آباد کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔
علالت کے باعث انہوں نے 27 ویں آئینی ترمیم کے لیے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
عرفان صدیقی سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر تھے اور صدر مسلم لیگ (ن) نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔
سینیٹر عرفان مارچ 2021 میں سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے، وہ سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین بھی تھے۔
قبل ازیں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا تھا کہ سینئر سیاستدان مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کی طبیعت انتہائی ناساز ہے، انہیں شدید علالت کے بعد وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا ہے۔
وزیراعلی پنجاب کا اظہار افسوس
وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے سینیٹر عرفان صدیقی کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرفان صدیقی کی وفات والدہ کی وفات کی طرح بڑا غم ہے، وہ نہایت شفیق، علم دوست شخصیت اور وفاکا پیکر تھے۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ علم اور دلیل سے بات کرنا اُن کی شخصیت کا طرہ امتیاز تھا، مشکل ترین حالات میں بھی وہ ہمت، امید اور دانائی سے راہنمائی کرتے تھے، اللہ تعالی درجات بلند فرمائے،اہل خانہ کو صبر دے۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا عرفان صدیقی کے انتقال پر افسوس کا اظہار
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینیٹر اور ممتاز دانشور عرفان صدیقی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ عرفان صدیقی ایک کہنہ مشق قلمکار، شفیق استاد، سنجیدہ سیاستدان اور علم و ادب سے گہری وابستگی رکھنے والی شخصیت تھے۔ ان کی علمی بصیرت، فکری گہرائی اور قومی معاملات پر متوازن رائے نے ہمیشہ رہنمائی فراہم کی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ عرفان صدیقی نے بطور سینیٹر، کالم نگار اور محقق پاکستان کے فکری و سیاسی منظرنامے پر گہرے نقوش چھوڑے۔ وہ ایسی شخصیت تھے جنہوں نے قومی گفتگو میں سنجیدگی، شائستگی اور دلیل کا چلن متعارف کرایا۔
انہوں نے مرحوم کے درجات کی بلندی، مغفرت اور اہلِ خانہ کے لیے صبر و حوصلے کی دعا کی اور کہا کہ عرفان صدیقی کا انتقال پاکستان کے فکری و ادبی حلقوں کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے، ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔