27ویں ترمیم میں شامل وزیراعظم کو استثنا کی شق واپس لے لی گئی

قانون و انصاف کمیٹی کی رپورٹ کل سینیٹ میں پیش کی جائے گی اور امکان ہے کہ اسی دن ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری بھی دی جا سکتی ہے
اپ ڈیٹ 09 نومبر 2025 01:16pm

آئین میں 27ویں ترمیم کے معاملے میں اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر کے تاحیات استثنا کے بارے میں معاملہ ابھی زیر غور ہے، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سینیٹر انوشہ رحمان نے اپنی جانب سے پیش کردہ ترمیم واپس لے لی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی سائٹ ”ایکس“ پر جاری پوسٹ میں کہا کہ ”آذربائیجان سے واپسی پر مجھے بتایا گیا ہے کہ میری پارٹی کے چند سینیٹرز نے وزیراعظم کے استثنا کے حوالے سے ترمیمی شق سینیٹ میں پیش کی جو کابینہ سے منظور شدہ مسودے میں شامل نہیں تھی۔“

وزیراعظم نے کہا کہ ”معزز سینیٹرز کے خلوص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، میں نے انہیں یہ ترمیم فی الفور واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔ منتخب وزیراعظم یقیناً قانون اور عوام کی عدالت میں جوابدہ ہے۔“

چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے بھی اس اقدام کو سراہا اور کہا کہ کمیٹی کے فیصلوں میں یہ مثبت پیش رفت ہے۔ اس وقت سینٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں آئینی ترامیم پر شق بہ شق غور کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی رپورٹ کل سینیٹ میں پیش کی جائے گی اور امکان ہے کہ اسی دن ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری بھی دی جا سکتی ہے۔ دونوں ایوانوں کی قائمہ کمیٹیاں تمام شقوں پر حتمی غور و فکر کر رہی ہیں تاکہ ترمیم کے تمام نکات ایوان میں مکمل وضاحت کے ساتھ پیش کیے جائیں۔

سینیٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے بل کو آج حتمی شکل دے دی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ بل پر تمام سیاسی جماعتوں کی آراء لی جا رہی ہیں، اور فیصلہ اکثریتی رائے کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ فاروق نائیک کے مطابق انہیں امید ہے کہ معاملہ شام پانچ بجے تک فائنل کر لیا جائے گا۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ آج اجلاس میں بل کی تمام شقوں پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔ ہر جماعت کو اپنی رائے دینے کا پورا حق حاصل ہے، ن لیگ اور ایم کیو ایم کی تجاویز کو بھی دیکھا جائے گا، اور تمام فیصلے بعد ازاں ایوان میں پیش کیے جائیں گے۔

قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹیوں کا اجلاس اسلام آباد میں ان کیمرہ جاری ہے جس کی صدارت سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور چوہدری محمود بشیر ورک کر رہے ہیں۔ اجلاس میں آئینی ترمیم کے مسودے پر شق بہ شق بحث کی جا رہی ہے، جبکہ کمیٹی ارکان بل کی مکمل جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔

دوسری جانب پارلیمانی کمیٹی کے اراکین نے اپوزیشن کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو اس اہم اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے تھی، اپوزیشن کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے، اپوزیشن جان بوجھ کر سارے عمل سے دور رہی۔

کمیٹی اراکین کا کہنا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی خلوص نیت سے اپنا کام مکمل کرےگی، 27ویں ترمیم جمہوریت کے فروغ کے لیے بہت اہم ہے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں ستائیسویں آئینی ترمیم کی کئی اہم شقوں پر اختلاف رائے موجود ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز جے یو آئی (ف) کے ارکان نے کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا جس سے حکومتی رابطوں میں مزید تیزی آ گئی۔

آئینِ پاکستان: 52 سال میں 26 ترامیم کی مختصر کہانی

حکومت کی جانب سے ترمیم کی منظوری یقینی بنانے کے لیے اتحادیوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے پاس دوتہائی اکثریت موجود ہے اور ستائیسویں ترمیم منظور کرا لی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایمل ولی خان نے وزیراعظم کو آگاہ کیا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اس بل کی حمایت کرے گی۔

AAJ News Whatsapp

دوسری جانب وزیراعظم کی طرف سے آج اتحادی سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ دیا جا رہا ہے تاکہ ترمیم کے حق میں ووٹوں کی یقین دہانی حاصل کی جا سکے۔

ادھر اپوزیشن اتحاد نے مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک کا اعلان کر دیا ہے۔ علامہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ تحریک آج رات سے شروع ہو جائے گی۔ سینیٹ میں ترمیم پیش کیے جانے کے موقع پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا اور حکومتی بنچوں کے سامنے نعرے بازی بھی کی۔

دوسری جانب بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر منظور کاکڑ نے ترمیمی عمل میں صوبے کے مفادات کو نظرانداز کرنے پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی صوبائی نشستوں میں اضافہ ضروری ہے کیونکہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت یہ وعدہ کیا گیا تھا۔ منظور کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان آدھا پاکستان ہے، ایک ایم پی اے کا حلقہ پانچ سے چھ سو کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور اتنے بڑے علاقے کو سنبھالنا کسی نمائندے کے لیے ممکن نہیں۔

Senate Meeting

27th Constitutional Amendment

27th Ammendment