چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز، 27 ویں ترمیم سینیٹ میں پیش

27 ویں آئینی ترمیم: وفاقی آئینی عدالت اور فوجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں
اپ ڈیٹ 08 نومبر 2025 02:02pm

وفاقی حکومت نے سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کر دیا ہے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے پیش کردہ مسودے کو چیئرمین سینیٹ نے کو پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کر دیا ہے۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق آئین کے 48 آرٹیکلز میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔ اس کے سب سے اہم پہلو میں “وفاقی آئینی عدالت”کے قیام کی تجویز شامل ہے، جو سپریم کورٹ سے علیحدہ ہو گی اور آئینی تشریح، بنیادی حقوق اور وفاق و صوبوں کے درمیان تنازعات کو سننے کا اختیار رکھے گی۔ وفاقی آئینی عدالت کا صدر مقام اسلام آباد ہوگا، اور اس کے چیف جسٹس کی مدت ملازمت تین سال مقرر کی گئی ہے۔ دیگر ججز 68 برس کی عمر میں ریٹائر ہوں گے۔

نئے ججز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ دونوں کے چیف جسٹس شامل ہوں گے، اور ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار پارلیمنٹ کو ہوگا۔ آئینی عدالت کے فیصلے تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے، جبکہ سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی سماعت کرے گی۔ اس طرح سپریم کورٹ کے اختیارات میں نمایاں کمی آئے گی۔

ترمیم کے دیگر اہم نکات میں فوجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی شامل ہے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر کے آرمی چیف کو “چیف آف ڈیفنس فورسز” کا اضافی عہدہ دیا جائے گا۔ آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیمی مسودے کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025 کو ختم ہو جائے گا۔

چیف آف آرمی اسٹاف جو چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے، وزیر اعظم کی مشاورت سے نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ کے سربراہ مقرر کریں گے اور نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ کے سربراہ کا تعلق فوج سے ہو گا۔

حکومت مسلح افواج سے تعلق رکھنے والے افراد کو فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کے عہدے پر ترقی دے سکے گی۔ فیلڈ مارشل کا رینک اور مراعات تاحیات ہوں گی یعنی فیلڈ مارشل تاحیات فیلڈ مارشل رہیں گے۔

وزیرِاعظم کے اختیار میں سات مشیروں کی تقرری، وزرائے اعلیٰ کے مشیروں کی تعداد میں اضافہ اور سپریم جوڈیشل کونسل کے قواعد کی تشکیل نو بھی مجوزہ ترمیم کا حصہ ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 42، 63 اے، 175 تا 191 میں ترامیم کی جائیں گی، جس سے عدلیہ اور انتظامیہ دونوں کے اختیارات میں نمایاں تبدیلی آئے گی۔

وفاقی کابینہ سے منظوری

سینیٹ میں آںے سے قبل وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی۔ یہ منظوری وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں دی گئی، جس میں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پر تفصیلی بریفنگ دی۔

ہفتے کو ہونے والے اس اجلاس کی صدارت وزیراعظم نے باکو سے ویڈیو لنک کے ذریعےکی، جبکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیردفاع خواجہ آصف، وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیراطلاعات عطاء تارڑ بھی شریک تھے۔

ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بھی اجلاس میں بریفنگ دی۔

AAJ News Whatsapp

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کابینہ اجلاس کے بعد وزیراعظم ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وفاقی حکومت آج ہی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کرے گی، اور بعد ازاں اسے جوائنٹ کمیٹی میں بھی زیر بحث لانے کی خواہش ظاہر کی گئی ہے تاکہ کمیٹی میں بل کی شقوں پر مفصل گفتگو ہو سکے۔ وزیرقانون نے بتایا کہ وزیراعظم نے تمام اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترمیم کے تحت چارٹر آف ڈیموکریسی کے اصولوں کے مطابق ایک الگ وفاقی آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق ہوا ہے۔ آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد ججز کے تبادلے کے امور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سپرد کیے جائیں گے، اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی ججز کے تبادلے میں حصہ لیں گے۔

وزیر قانون کے مطابق، 27ویں ترمیم میں سینیٹ اراکین کی مدت سے متعلق بھی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔ وزراء کی تعداد کو 11 فیصد سے بڑھا کر 13 فیصد کرنے، اور ایڈوائزرز کی حد پانچ سے سات کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ کچھ عہدے آئینِ 1973 میں شامل نہیں تھے، جیسے فیلڈ مارشل کے عہدے جو پہلے آرمی ایکٹ میں تھے، اب انہیں دائمی رکھنے کی بھی تجویز ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ تمام تجاویز پارلیمان کے سامنے رکھی جائیں گی، اور ترمیم کے لیے پارلیمان میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوگی۔ ایم کیو ایم کی 26 ویں آئینی ترمیم کے دوران پیش کی گئی آرٹیکل 140 اے کی ترمیم کو بھی موجودہ ترمیم کے ساتھ کمیٹی میں زیر بحث لانے کی تجویز ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کا کہنا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدلیہ کے نظام کو مزید مضبوط بنانا اور آئینی عدالت کے قیام کو قانونی حیثیت دینا ہے، تاکہ عدالتی امور میں شفافیت اور اعتماد کو فروغ دیا جا سکے۔

federal cabinet meeting

Senate of Pakistan

27th Constitutional Amendment