حکومت 27ویں آئینی ترمیم پر مکمل اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکام

وزیراعظم آذربائجان روانہ، وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا
اپ ڈیٹ 08 نومبر 2025 10:05am

حکومت ستائیسویں آئینی ترمیم پر مکمل اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی، جبکہ پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی غیر یقینی پوزیشن کے باعث ترمیم سینیٹ میں پیش کرنے کا معاملہ بھی لٹک گیا۔ دوسری جانب وزیراعظم دو روزہ سرکاری دورے پر آذربائیجان روانہ ہوگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے جس اجلاس میں ترمیم کی منظوری دی جانی تھی وہ عین وقت پر ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس کی منسوخی کی وجہ پیپلز پارٹی کے ساتھ اختلافات ہیں، کیونکہ حکومت کو ابھی تک ان کی مکمل حمایت حاصل نہیں ہو سکی۔ ایم کیو ایم، قاف لیگ، آئی پی پی اور دیگر اتحادی جماعتوں نے تو ن لیگ کے مؤقف کی حمایت کر دی ہے، مگر پیپلز پارٹی کی رضامندی کے بغیر نمبر گیم میں کامیابی ممکن نہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حالات سازگار ہوئے تو وفاقی کابینہ سے سرکولیشن سمری کے ذریعے ترمیم کی منظوری دی جا سکتی ہے اور امکان ہے کہ کل ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش کیا جائے۔

وزیراعظم کی روانگی سے قبل ن لیگ نے اپنے ارکانِ پارلیمنٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ ہر صورت اسلام آباد میں موجود رہیں تاکہ پارلیمانی کارروائی میں کسی بھی وقت شرکت کی جا سکے۔ تاہم حکومتی کوششوں کے باوجود اتفاق رائے کا مشن تاحال کامیاب نہ ہو سکا۔

AAJ News Whatsapp

دوسری جانب پیپلز پارٹی نے واضح کیا ہے کہ وہ 18ویں آئینی ترمیم میں کسی قسم کی تبدیلی یا رول بیک کی حامی نہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں دونوں رہنماؤں نے 18ویں ترمیم میں ردوبدل کی کسی بھی کوشش کی مخالفت پر اتفاق کیا۔

بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ صدارت کراچی میں پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کے تین نکات کی حمایت کا اعلان کیا، تاہم باقی نکات پر تحفظات برقرار ہیں۔ اجلاس کے بعد بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ان کی پارٹی آرٹیکل 243 میں ترمیم کی حمایت کرے گی کیونکہ اس سے سول سپریمیسی یا صدر کے اختیارات متاثر نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئینی عدالتوں کے قیام اور ججز ٹرانسفر کے حوالے سے مشروط حمایت کرتی ہے۔ ججز کے تبادلے کے معاملے پر بلاول بھٹو نے تجویز دی کہ جس عدالت سے جج کا تبادلہ ہو رہا ہے اور جس عدالت میں جا رہا ہے، ان دونوں کے چیف جسٹس کو ٹرانسفر کمیشن میں ووٹنگ ممبر ہونا چاہیے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاق کو اپنے ادارے درست انداز میں چلانے کی ضرورت ہے، صوبوں کے اختیارات کم کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ این ایف سی ایوارڈ کو آئینی تحفظ حاصل ہے، اس کے تحت صوبوں کا حصہ کم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر حکومت دو تہائی اکثریت کہیں اور سے حاصل کر بھی لے، پیپلز پارٹی اس ترمیم کے لیے ان کا ساتھ نہیں دے گی۔

ادھر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ تاحال سامنے نہیں آیا، لیکن اگر اس میں صوبائی اختیارات کم کرنے یا متنازع شقیں شامل کی گئیں تو ان کی جماعت بھرپور مخالفت کرے گی۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور وفاقی وزرا کے ذریعے پی ٹی آئی رہنماؤں سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ ترمیم کے حق میں ان کی حمایت حاصل کی جا سکے۔ تاہم اب تک کوئی واضح پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

یوں وفاقی حکومت کا “اتفاق رائے مشن” تاحال کامیاب نہیں ہو سکا، جبکہ ترمیم کا معاملہ فی الحال سیاسی کھچاؤ اور جماعتی مفادات کے درمیان معلق دکھائی دیتا ہے۔

Pakistan People's Party (PPP)

PAKISTAN MUSLIM LEAGUE (PMLN)

27th Constitutional Amendment