ٹرمپ کے جوہری تجربات سے متعلق بیان پر بھارت کی غلط تشریح، پاکستان کا سخت ردعمل
دفترِ خارجہ نے بھارت کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ جوہری تجربات سے متعلق بیان کو پاکستان کے جوہری ریکارڈ سے جوڑنے کی کوشش کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ بھارت حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے اور ٹرمپ کے ریمارکس کو غلط انداز میں بیان کر کے اپنی سیاسی مہم کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
ترجمان کے مطابق امریکا اس بیان سے متعلق پہلے ہی وضاحت دے چکا ہے، جبکہ پاکستان کے آخری جوہری تجربات مئی 1998 میں ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام ایک مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کے تحت چلتا ہے اور ملک عالمی عدمِ پھیلاؤ کے اصولوں کی مکمل پاسداری کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کے جوہری تحفظ کے ریکارڈ کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہاں حساس جوہری مواد اور تابکار مادوں کی چوری اور غیر قانونی اسمگلنگ کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔
ان کے مطابق بھارتی ایٹمی تحقیقی مراکز کا تابکار سامان فروخت کے لیے دستیاب ہوا، حتیٰ کہ انتہائی خطرناک مادہ “کیلی فورنیم” بھی بلیک مارکیٹ میں 10 کروڑ امریکی ڈالر سے زائد مالیت پر دستیاب پایا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت میں جوہری مواد کی غیر قانونی خرید و فروخت علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے، اور عالمی برادری کو اس معاملے پر سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔











