پیپلز پارٹی نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی حمایت کردی
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے پیپلزپارٹی حمایت کرے گی، آئینی عدالتیں بننی چاہئیں۔ بلاول بھٹو نے آئینی عدالتوں کے قیام اور ججز ٹرانسفر کے حوالے سے بھی مشروط حمایت کا اعلان کیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے زیر صدارت کراچی میں جمعے کے روز بلاول ہاؤس میں پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا جس میں پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کے تین اہم نکات کی حمایت کا اعلان کیا۔
سی ای سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم آرٹیکل243 پر ترمیم کی حمایت کریں گے، جہاں تک بات ہے آئینی عدالتوں کے قیام کی تو وہ ہمارے ہر منشور کا حصہ رہا ہے اور چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ بھی ہے اس پر ابھی ہم حکومت سے بات چیت کریں گے تاکہ ہم مل کر آئینی عدالتوں کے ساتھ ساتھ چارٹر آف ڈیموکریسی کے باقی نکات پر بھی اتفاق رائے پیدا کرسکیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس کے علاوہ ججز کے تبادلے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی کی رائے یہ ہے کہ جس کورٹ سے تبادلہ ہو رہا ہے اور جس کورٹ میں تبادلہ ہو رہا ہے ان کورٹس کے چیف جسٹس کو ٹرانسفر کمیشن کا ووٹنگ ممبر بنایا جانا چاہیئے، ان کے علاوہ باقی نکات جو آئینی ترمیم کے پروپوزل میں شامل ہیں ان پر پاکستان پیپلز پارٹی کا اتفاق رائے قائم نہیں ہوا۔
انھوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کو کردار دینا ہے تو مناسب ہے کہ دونوں عدالتوں کے چیف جسٹس کو فورم کے ارکان بنا دیں۔ الیکشن کمیشن اور باقی آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا نہیں کرسکے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ بلدیاتی نظام کو مضبوط دیکھناچاہتے ہیں، سب سے مضبوط بلدیاتی نظام سندھ میں ہے۔ چاہتے ہیں کہ بلدیاتی نظام پہلے سے زیادہ مضبوط ہو، پنجاب نے میئر لاہور کی پوزیشن ہی ختم کر دی۔
انھوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ 18 ویں ترمیم سے پہلے دیا گیا تھا، آرٹیکل 243 سے صدر کے اختیارات یا سول سپریمیسی پر اثر نہیں آئے گا، جمہوریت یا سویلین بالادستی کو نقصان ہوتا تو ہم خود مخالفت کرتے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم سے پہلے کے قومی اداراہ برائے امراض اور اس کے بعد کے قومی ادارہ برائے امراض قلب کا موازانہ کر لیں، صرف اس ایک اسپتال سے ہی آپ کو اندازہ ہوجائے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ محض ایک غلط تاثر دیا جاتا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کا منفی اثر ہوا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وفاق میں کچھ ایسے ادارے ہیں جیسے کہ ایف بی آر جو اپنے کام کرنے میں ناکام رہا ہے اور اب اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے صوبوں کے حقوق کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کو آئین میں تحفظ حاصل ہے جس کے تحت صوبوں کا شیئر بڑھ تو سکتا ہے کم نہیں کیا جاسکتا۔ جب تک ہم اس پارلیمان میں ہیں پاکستان پیپلز پارٹی این ایف سی کا تحفظ کرے گی۔ حکومت دو تہائی کا بندوبست کہیں اور سے کر لے تو الگ بات ہے مگر پاکستان پیپلز پارٹی اس میں ان کا ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں ہے۔











