کیا فضائی آلودگی اور گرمی مردوں کو بانجھ بناتی ہے؟

انوائرمینٹل ہیلتھ پرسپیکٹوز اور جرنل آف تھرمل بایولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کیا بتاتی ہیں؟
شائع 07 نومبر 2025 11:40am

دنیا آج جس تیزی سے آلودگی، شدید گرمیوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کر رہی ہے، اس کا ایک غیر متوقع مگر سنجیدہ اثر ’مردوں کی نسل بڑھانے کی صلاحیت‘ پر سامنے آرہا ہے۔ عالمی تحقیق بتاتی ہے کہ پچھلی چند دہائیوں میں مردوں کے اسپرم کی تعداد اور معیار میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جو تولیدی صحت کے لیے تشویش کا باعث بن رہی ہے۔

اگرچہ غیر متوازن خوراک، موٹاپا، سگریٹ نوشی اور ذہنی دباؤ جیسے عوامل پہلے سے اس مسئلے سے جوڑے جاتے رہے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اب ماحول خود بھی ایک بڑا دشمن بن چکا ہے، خاص طور پر فضائی آلودگی اور حد سے زیادہ گرمی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق ڈاکٹر نیتی کاٹش، ڈائریکٹر اور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ، فورٹس اسکارٹس ہسپتال فرید آباد کہتے ہیں، “مردوں کی فرٹیلیٹی یا نسل بڑھانے کی صلاحیت صرف انفرادی مسئلہ نہیں، بلکہ یہ ہمارے سیارے کی مجموعی صحت کی عکاسی کرتی ہے۔ جیسے جیسے دنیا گرم ہو رہی ہے اور شہر پھیل رہے ہیں، ان پوشیدہ خطرات کو سمجھنا اور ان کا مقابلہ کرنا مستقبل کی نسلوں کے لیے ضروری ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ آلودہ فضا سے لے کر صنعتی علاقوں کی جھلسا دینے والی گرمی تک، لاکھوں مرد ایسے ہیں جو شاید زرخیزی کے مسائل کا شکار ہیں مگر انہیں اس کا اندازہ بھی نہیں۔

فضائی آلودگی، خاموش قاتل

فضائی آلودگی کو پہلے ہی صحت کے بڑے خطرے کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے، لیکن اب تحقیق بتا رہی ہے کہ یہ مردوں کی تولیدی صلاحیت پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر کاٹش کے مطابق، فضائی آلودگی میں شامل ننھے ذرات جیسے پی ایم 2.5 اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ خون میں شامل ہو کر اسپرم کے ڈی این اے کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ہارمون کے توازن کو بگاڑ دیتے ہیں۔

2022 میں انوائرمینٹل ہیلتھ پرسپیکٹوز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق بتاتی ہے کہ زیادہ آلودہ علاقوں میں رہنے والے مردوں کے اسپرم کی حرکت پذیری میں نمایاں کمی آئی، جب کہ چین اور اٹلی میں ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ آلودہ شہروں میں رہنے والے مردوں کے اسپرم کا معیار دیہی علاقوں کے مقابلے میں 15 سے 25 فیصد کم تھا۔

حتیٰ کہ آلودگی کے قلیل مدت کے اثرات بھی جسم پر نمایاں اثر ڈال سکتے ہیں۔ فضائی آلودگی میں شامل نقصان دہ ذرات اسپرم کے ڈی این اے کو متاثر کرتے ہیں، ان کی ساخت بدل دیتے ہیں اور ٹیسٹوسٹیرون ہارمون کی پیداوار میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔ یہ تبدیلیاں بظاہر چھوٹی لگتی ہیں، مگر ان کے اثرات طویل مدت تک مردوں کی تولیدی صحت اور باپ بننے کی صلاحیت پر پڑ سکتے ہیں۔

بڑھتا ہوا درجہ حرارت یا گرم علاقے بھی بڑا خطرہ ہیں

جہاں آلودگی اسپرم کو خلیاتی سطح پر نقصان پہنچاتی ہے، وہیں بڑھتا ہوا درجہ حرارت ایک اور بڑا خطرہ ہے۔ ڈاکٹر کاٹش بتاتی ہیں کہ ٹیسٹس نارمل یا کم درجہ حرارت پر بہتر لیکن جب درجہ حرارت بڑھتا ہے، چاہے وہ موسم کی گرمی ہو، کام کی جگہ یا ماحول میں تپش ہو یا تنگ کپڑے پہننے کی وجہ ہوم تو اسپرم کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔

تحقیقاتی جریدے جرنل آف تھرمل بایولوجی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، اگر جسم کے مخصوص حصے کا درجہ حرارت صرف ایک ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ جائے تو اسپرم کی حرکت اور پیداوار میں 40 فیصد تک کمی آ سکتی ہے۔

AAJ News Whatsapp

گرم شہروں میں بڑھتی ہوئی ہیٹ ویوز نے یہ مسئلہ اور بڑھا دیا ہے۔ 2024 میں کئی شہروں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سے اوپر چلا جاتا ہے، جو مردوں کی تولیدی صحت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

ماہرین کے مطابق، جب گرمی اور آلودگی دونوں ایک ساتھ بڑھتے ہیں تو اثر مزید خطرناک ہو جاتا ہے۔ 2023 میں انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے مرد جنہیں طویل عرصے تک آلودگی اور گرمی کا سامنا رہتا ہے، ان کے اسپرم میں ڈی این اے نقصان اور ہارمونل عدم توازن زیادہ پایا گیا۔

اس کے ساتھ ہی یہ صرف فضائی آلودگی یا درجہ حرارت کا مسئلہ نہیں، بلکہ پانی کی کمی، نیند کی کمی اور ناقص خوراک جیسے عوامل بھی اس نقصان کو بڑھا دیتے ہیں، جسے محققین ’ماحولیاتی اثرات کی وجہ سے بانجھ پن‘ قرار دیتے ہیں۔

climate change

Male Fertility

sperm

AirPollution

thermal stress

environmental health

reproductive health

heat exposure