پاکستان نے ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کے الزامات مسترد کردیے
پاکستان نے ہندو برادری کے افراد کو اپنی سرزمین میں داخلے سے روکنے کے الزامات کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق الزامات بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں، یہ معاملہ مکمل طور پر انتظامی نوعیت کا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ الزامات حقائق کو مسخ کرنے اور ایک انتظامی معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی ایک اور کوشش ہیں، نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے 2 ہزار 400 سے زائد ویزے سکھ یاتریوں کو جاری کیے تاکہ سکھ یاتریبابا گورو نانک دیو جی کی سالگرہ کی تقریبات (4 تا 13 نومبر 2025) میں شرکت کر سکیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 4 نومبر کو کل ایک ہزار 932 یاتری اٹاری-واہگہ بارڈر کے راستے کامیابی سے پاکستان داخل ہوئے، تقریباً 300 ویزا ہولڈرز کو بھارتی حکام نے سرحد پار کرنے سے روکا۔
طاہر حسین اندرابی نے بتایا کہ پاکستانی امیگریشن کا پورا عمل منظم، پُرامن اور کسی رکاوٹ سے پاک تھا، چند افراد ایسے پائے گئے جن کے دستاویزات نامکمل تھے، مذکورہ افراد امیگریشن حکام کو اطمینان بخش جوابات فراہم نہیں کر سکے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اس بنا پر انہیں معیاری طریقہ کار کے مطابق بھارت کی جانب واپس جانے کو کہا گیا، ان افراد کو مذہبی بنیادوں پر داخلے سے روکنے کے دعوے غلط اور شر انگیزی پر مبنی ہے۔
طاہر حسین اندرابی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سے تمام مذاہب کے زائرین کو اپنے مقدس مذہبی مقامات پر خوش آمدید کہتا آیا ہے، یہ ایک منظم اور سہل نظام کے تحت ہوتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی کارروائی صرف انتظامی نوعیت کی تھی، اس معاملے کو فرقہ وارانہ یا سیاسی رنگ دینا افسوسناک ہے، یہ بھارتی حکومت اور میڈیا کے بڑھتے ہوئے تعصب کی عکاسی کرتا ہے۔













