اراکین کو انسانی گوشت کھلانے والا دنیا کا خطرناک ترین منشیات فروش کارٹل

کارٹل کے اراکین کئی مرتبہ سرکاری ہیلی کاپٹر گرا چکے ہیں، درجنوں پولیس اہلکار قتل کر چکے ہیں اور اپنے مخالفین کی لاشیں پلوں سے لٹکا کر خوف پھیلاتے ہیں
اپ ڈیٹ 06 نومبر 2025 01:14pm

دنیا کے خطرناک ترین منشیات فروش گروہوں میں سے ایک ”خالیسکو نیو جنریشن کارٹل“ (سی جے این جی) کے بارے میں خوفناک انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس گینگ کے تربیتی کیمپوں میں نئے اراکین کو انسانوں کا گوشت کھانے اور سر قلم کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

یہ کارٹل، جو مغربی میکسیکو میں سرگرم ہے، اپنی سفاکیت، قتل و غارت اور ریاستی اہلکاروں کے قتل کے لیے بدنام ہے۔ کارٹل کے اراکین کئی مرتبہ سرکاری ہیلی کاپٹر گرا چکے ہیں، درجنوں پولیس اہلکار قتل کر چکے ہیں اور اپنے مخالفین کی لاشیں پلوں سے لٹکا کر خوف پھیلاتے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، کارٹل نے دیہی علاقوں میں خفیہ ”ٹیرر اسکولز“ قائم کر رکھے ہیں جہاں تین سے چار ماہ کی تربیت کے دوران بھرتی ہونے والے افراد کو جنگی ہتھیار چلانے، ٹارچر کرنے اور انسانی جسم کے ٹکڑے کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔

ایک سابق رکن نے امریکی ویب سائٹ ’ڈیلی بیسٹ‘ کو بتایا کہ ”میں خود وہاں موجود تھا، وہاں بہت زیادہ آدم خوری تھی۔ وہ نئے لوگوں کو بھرتی کرتے ہیں، پھر ان پر ذہنی اور جسمانی دباؤ ڈال کر انہیں انسانوں کا گوشت کھلاتے ہیں۔“

ذرائع کے مطابق، تربیت کے ابتدائی مرحلے میں بھرتی شدگان کو کسی قیدی کے ہاتھ یا پاؤں کا حصہ کاٹ کر باس کے سامنے کھانے پر مجبور کیا جاتا ہے، اور اگر کوئی قے کر دے یا انکار کرے تو اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ایک اور شخص، جس کی شناخت صرف ”فرانسسکو“ کے نام سے ظاہر کی گئی، اس نے بتایا کہ اسے گواڈالاجارا کے پہاڑی علاقے میں سیکیورٹی گارڈ کی نوکری کے بہانے بلایا گیا تھا، مگر وہاں پہنچ کر اسے کارٹل کے تربیتی مرکز میں قید کر لیا گیا۔ فرانسسکو نے بتایا کہ ایک ساتھی کو بندوق درست طریقے سے نہ جوڑنے پر قتل کر دیا گیا، اور پھر اسے حکم دیا گیا کہ وہ اس کے کٹے ہوئی ہاتھ کو کھائے۔ اس نے کہا، ”میرے پاس کوئی راستہ نہیں تھا، میں نے خوف اور خون کو ایک ساتھ محسوس کیا۔“

ایک اور بھاگے ہوئے رکن نے انکشاف کیا کہ اگر کوئی رکن پس و پیش کرتا تو اسے خود ایک شخص کا سر قلم کرنے پر مجبور کیا جاتا، اور اگر کوئی لاش کا گوشت کھانے سے انکار کرے تو استاد اسے زمین پر گری ہوئی بوٹی دوبارہ اٹھا کر کھانے پر مجبور کرتا۔

AAJ News Whatsapp

گزشتہ سال ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں کارٹل کے جنگجو مخالف گینگ کے افراد کے دل نکال کر ان سے لقمے لیتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ ان کا مقصد نہ صرف نئے افراد کو بے حس بنانا تھا بلکہ پورے علاقے میں خوف اور کنٹرول قائم رکھنا بھی تھا۔

کارٹل کے ظلم کی مثال اس وقت سامنے آئی جب کورونا وبا کے دوران تین افراد کو چوری کے الزام میں ہاتھ کاٹ کر سڑک کنارے پھینک دیا گیا، ان میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل تھیں۔ ان لاشوں کے ساتھ ایک نوٹ لگا تھا جس پر لکھا تھا: ”یہ انجام ان چوروں کا ہے جو محنتی لوگوں کو لوٹتے ہیں۔“

تشدد کے نشانات مٹانے کے لیے کارٹل اپنے شکاروں کی لاشوں کو تیزاب میں بھی گھول دیتا ہے۔ 2018 میں میکسیکن ریپر کرسچن پامہ گوتیئریز نے اعتراف کیا کہ اس نے تین فلم اسٹوڈنٹسکی لاشوں کو تیزاب میں گھولا تھا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ کارٹل نے ان طلبہ کو غلط فہمی میں اغوا کیا تھا، انہیں دشمن گینگ کا رکن سمجھ کر قتل کیا گیا۔

ماہرین کے مطابق سی جے این جی دنیا کے سب سے خطرناک منشیات فروش گروہوں میں سے ایک بن چکا ہے، جو اپنے اراکین کو خوف، ذہنی دباؤ اور خونریز تربیت کے ذریعے مکمل قاتل بنا دیتا ہے تاکہ کوئی شخص اس کے دائرے سے فرار نہ ہو سکے۔

mexico

Cannabalism

Drug Cartel

CJNG Gang