ٹرمپ نے ہتھیار ڈال دیے، ممدانی سے تعاون کا اعلان
نیویارک میئر کے انتخابات میں تاریخ رقم ہوگئی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود شہر کی چابی مسلم امیدوار ظہران ممدانی کے ہاتھ آگئی۔ نیویارک کی تاریخ میں پہلی بار ایک مسلمان اور سوشلسٹ سیاست دان شہر کے میئر منتخب ہوئے، جسے امریکی سیاست میں ایک انقلاب قرار دیا جا رہا ہے۔
میامی میں بزنس فورم سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے ممدانی کی جیت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ”ایک کمیونسٹ اب امریکا کے سب سے بڑے شہر کا میئر بن گیا ہے، اب دیکھنا ہے کہ وہ اپنے طور پر کیا اقدامات کرتا ہے۔ ہم اس کی تھوڑی بہت مدد کر سکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ نیویارک کامیاب ہو۔“
یاد رہے، الیکشن سے قبل ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ اگر ممدانی جیتے تو انہیں وفاقی فنڈز نہیں دیے جائیں گے، مگر نتیجہ سامنے آتے ہی صدر نے یوٹرن لیتے ہوئے تعاون کا عندیہ دے دیا۔
نیویارک کے حالیہ انتخابات میں سنہ 1969 کے بعد سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا، بیس لاکھ سے زائد افراد نے حقِ رائے دہی استعمال کیا۔ انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد ممدانی کے والدین اسٹیج پر آئے اور بیٹے کو گلے لگا لیا، ہال میں پاکستانی اور افریقی نغموں نے دیسی ماحول بنا دیا۔
ماضی کے ریپر ظہران ممدانی عرف ’چھوٹی الائچی‘ کا اپنی نانی پر گانا مشہور کیوں ہوا؟
وکٹری اسپیچ میں ظہران ممدانی نے کہا کہ ”نیویارک نے مورثی سیاست کا خاتمہ کر دیا ہے، یہ شہر تارکین وطن کا شہر ہے اور رہے گا۔ یہاں اب اسلاموفوبیا نہیں پھیلایا جا سکے گا۔ ہم ارب پتیوں کے ٹیکس چھوٹ والے کرپٹ نظام کو ختم کریں گے اور عوامی فلاح کا ایجنڈا آگے بڑھائیں گے۔“
ادھر ایلون مسک نے انتخابی نتائج کو فراڈ قرار دیتے ہوئے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر بیلٹ پیپر کی تصویر شیئر کی اور دعویٰ کیا کہ بیلٹ پر ممدانی کا نام دو مرتبہ درج ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر برائے تارکین وطن نے الزام لگایا کہ ”نیویارک جو کبھی عالمی آزادی کی علامت تھا، اب اس کی چابیاں حماس کے حامی کے حوالے کر دی گئی ہیں۔“
نومنتخب میئر ممدانی نے کہا ہے کہ وہ نیویارک کے عوام کی زندگی بہتر بنانے کے لیے دن رات کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”میں خدمت کے لیے تجربہ کار اور محنتی افراد کا انتخاب کروں گا اور عوامی فلاح کے ایجنڈے کو عملی شکل دوں گا۔“
لندن کے بعد اب نیویارک میں بھی مسلم میئر کے انتخاب نے دنیا بھر کے مسلمانوں اور اقلیتوں کے لیے نئی امید کی کرن روشن کر دی ہے۔ جیسے پاکستانی نژاد صادق خان نے لندن میں برابری اور ماحولیاتی تحفظ کے پیغام کو فروغ دیا، ویسے ہی ظہران ممدانی نے نیویارک میں سماجی انصاف، مہاجرین کے حقوق اور نفرت کے خلاف نئی آواز بلند کر دی ہے۔
دنیا کے دو بڑے مالیاتی مراکز، لندن اور نیویارک اب دونوں کی قیادت مسلم میئرز کے ہاتھ میں ہے، جو یہ ثابت کر رہے ہیں کہ اسلام اور جدید قیادت ایک ساتھ چل سکتے ہیں۔















