زحل کے چاند پر پانی اور تیل کی انوکھی شکل

زمین پر ایک دوسرے کے ساتھ نہ ملنے والے پانی اور تیل دوست بن کر ایک ساتھ رہ رہے ہیں
اپ ڈیٹ 04 نومبر 2025 02:52pm

سائنسدانوں کا زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائٹن پر ایک ایساحیرت انگیز انکشاف ہوا ہے جس نے کیمسٹری کے اصولوں کو ہی الٹ کر رکھ دیا ہے۔

نئی تحقیق کے مطابق، ٹائٹن کے شدید سرد ماحول میں وہ چیزیں آپس میں مل جاتی ہیں جو زمین پر کبھی نہیں ملتیں ، جس کی ایک بہت بڑی مثال پانی اور تیل کی ہے۔

دو جینز جو آپ کو ’چرس‘ کی لت میں مبتلا کر سکتے ہیں

تحقیق سوئیڈن کی چالمرز یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اور ناسا کے ماہرین کے اشتراک سے سامنے آئی ہے۔ تحقیق کے سربراہ پروفیسر مارٹن رہم نے بتایا کہ یہ دریافت نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ یہ ہمیں ایک بہت بڑے چاند، جو تقریباً عطارد کے سائز کے برابر ہے، کو سمجھنے میں مدد دے گی۔

زمین پر ناممکن، مگر ٹائٹن پر ممکن

معروف جریدے پی این اے ایس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق زمین پر پانی اور تیل کبھی نہیں ملتے کیونکہ ان دونوں کی کیمیائی خاصیتیں الگ ہوتی ہیں۔

کمپیوٹرز پروسیسر کی جگہ اب مشروم سے چلیں گے؟

پانی میں بجلی (چارج) کی تقسیم غیر مساوی ہوتی ہے (جسے پولر کہتے ہیں)، جبکہ تیل میں چارج برابر ہوتا ہے ( جسے نان پولرکہا جاتا ہے)۔ اسی لیے پانی اور تیل الگ الگ تہوں میں رہتے ہیں۔

لیکن ٹائٹن کی سطح پر حالات یکسر مختلف ہیں ، وہاں درجہ حرارت منفی 183 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے، جو زمین سے کہیں زیادہ سرد ہے۔ یہی شدید سردی مالیکیولز کے درمیان کیمیائی تعلقات کو بالکل نیا رخ دیتی ہے اور طرح کے مادّے آپس میں مل کر ٹھوس کرسٹل بنا لیتے ہیں۔

زندگی کے آغاز کا سراغ؟

سائنسدانوں نے لیبارٹری میں ٹائٹن کے حالات بنا کر تجربہ کیا۔ تحقیق میں سائنسدانوں نے دیکھا کہ ہائیڈروجن سائنائیڈ، جو عام طور پر پانی جیسا برتاؤ کرتا ہے اور میتھین و ایتھین، جو تیل جیسے ہوتے ہیں، ٹائٹن کے انتہائی سرد ماحول میں آپس میں مل کر ایک ہی ٹھوس کرسٹل بنا لیتے ہیں۔

یہ اس لیے ممکن ہوتا ہے کیونکہ سخت سردی میں ہائیڈروجن سائنائیڈ کے اندر کی طاقتیں اتنی بڑھ جاتی ہیں کہ وہ دوسرے مادّوں، یعنی میتھین اور ایتھین کو بھی اپنے اندر جذب کر لیتی ہیں۔ یوں وہ سب ایک ساتھ جم کر ایک ہی ٹھوس مادّہ بن جاتے ہیں، جو زمین پر ممکن نہیں۔

پروفیسر رہم کا کہنا ہے کہ یہ دریافت نہ صرف ٹائٹن کی جغرافیائی ساخت کو سمجھنے میں مدد دے گی، بلکہ یہ بھی بتا سکتی ہے کہ وہاں موجود جھیلوں، سمندروں اور ریت کے ٹیلوں کی نوعیت کیسی ہے۔

AAJ News Whatsapp

ان کے مطابق، ’ہائیڈروجن سائنائیڈ زندگی کے بنیادی اجزا، جیسے امینو ایسڈز اور نیوکلوبیسز کی غیر حیاتیاتی تخلیق میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس لیے یہ تحقیق ہمیں اس وقت کی جھلک دکھاتی ہے جب زمین پر زندگی کا آغاز بھی نہیں ہوا تھا اور بتاتی ہے کہ زندگی کس طرح انتہائی سرد اور ناموافق ماحول میں بھی ممکن ہو سکتی ہے۔‘

فطرت اپنے اصول بدل سکتی ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائٹن کی یہ کیمیائی تبدیلی اس بات کا ثبوت ہے کہ کائنات کے ہر حصے میں فطرت ایک ہی طرح کام نہیں کرتی۔ جہاں زمین پر پانی اور تیل کبھی نہیں مل سکتے، وہاں ٹائٹن پر یہ دونوں دوست بن کر ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔

Saturn Moon

Water And Oil Mixing