استنبول اجلاس: غزہ میں سیز فائر اور امن کے حوالے سے اقدامات پر غور

پاکستان اور عرب اسلامی ممالک کا اسرائیلی انخلا اور غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی کا مطالبہ
شائع 04 نومبر 2025 08:46am

اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے پیر کے روز اہم مشاورتی اجلاس میں غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور اسرائیلی افواج کے انخلا اور فلسطینی علاقوں میں فوری انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

استنبول میں آٹھ اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا، جس میں مصر، انڈونیشیا، اردن، پاکستان، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔

اجلاس میں غزہ میں جاری سنگین انسانی بحران اور اسرائیلی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے شرکت کی۔

وزرائے خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے سیزفائر کی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی افواج سے فوری طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے انخلاء کا مطالبہ کیا۔ شرکاء نے فلسطینی عوام کے لیے امداد کی فوری اور بغیر کسی رکاوٹ رسائی یقینی بنانے پر زور دیا تاکہ انسانی جانوں کے تحفظ اور بنیادی ضروریات کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔

AAJ News Whatsapp

اجلاس میں شرکاء نے غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔ رہنماؤں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فوری سیزفائر اور پائیدار امن کے لیے مؤثر کردار ادا کرے تاکہ خطے میں مستقل استحکام لایا جا سکے۔ اجلاس میں غزہ میں مکمل سیزفائر اور دیرپا امن کے لیے عملی اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔

ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی بند کرنی چاہیے اور انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ ایک ایسے فریم ورک کا خواہاں ہے جس میں ’فلسطینی خود اپنی حکومت اور سیکیورٹی کے ذمہ دار ہوں۔‘

پاکستان نے اس موقع پر اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور دارالحکومت القدس الشریف پر مبنی ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے اپنے اصولی اور دیرینہ مؤقف کی توثیق کی۔