ڈمپر کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت، لیاقت محسود کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور
کراچی کی ایک عدالت نے ٹریفک حادثے میں شہری کی ہلاکت کے واقعے کے بعد ڈمپر ایسوسی ایشن کے سربراہ لیاقت محسود کی ضمانت قبل از وقت گرفتاری منظور کرلی ہے۔
پیر کی شب کراچی کے علاقے گارڈن میں ڈمپر کی ٹکر سے شاہزیب نامی نوجوان جاں بحق اور اس کی اہلیہ زخمی ہوگئی تھیں۔ مشتعل شہریوں نے حادثے کے ذمہ دار ڈمپر کو آگ لگا دی تھی جبکہ موقع سے فرار ہونے والے ڈرائیور کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔
واقعے کے بعد پولیس نے ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق عدالت نے منگل کو لیاقت محسود کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پچاس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض ضمانت قبل ازوقت گرفتاری منظور کرلی ہے۔
عدالت نے مقدمے کی تحقیقات میں لیاقت محسود کو پیش ہونے کی ہدایت بھی کی ہے۔
عالت سے ضمانت قبل از گرفتاری پانے والے لیاقت محسود پیر کی شب اپنے مسلح گارڈ کے ہمراہ جائے حادثہ پر پہنچے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق لیاقت محسود کی آمد پر عوام نے شدید احتجاج کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا تھا۔ اُسی دوران لیاقت محسود کا گارڈ فائرنگ کرنے کے بعد ہلاک ہوگیا تھا، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔
بعد ازاں مشتعل افراد نے گارڈن رام سوامی میں بھی ڈمپر کو آگ لگا دی تھی۔
لیاقت محسود نے بعد ازاں ایک بیان میں کہا تھا کہ ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے اور انہوں نے اعلان کیا تھا کہ احتجاج کے طور پر نیشنل ہائی وے بند کر دی جائے گی۔
دوسری جانب گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ شہریوں پر بندوق تاننا یا سرعام اسلحے کی نمائش کسی صورت قابل قبول نہیں۔
گورنر سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ واقعے کا فوری نوٹس لے کر ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں۔
گورنر سندھ نے جاں بحق نوجوان شاہزیب کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت انصاف کے تمام تقاضے پورے کرے گی اور قانون اپنے ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔
اُدھر پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث گارڈ کی تلاش جاری ہے۔
پولیس نے لیاقت محسودکےگارڈزکی فائرنگ پر دو ایف آئی آر درج کرلی ہیں۔ ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود پر بھی باضابطہ ایف آئی آر ہوگئی ہے۔
پہلی ایف آئی آر مقتول شاہ زیب کے والد کی مدعیت میں، جبکہ دوسری سماجی رہنما عبدالقادر میمن کی مدعیت میں درج کیہ گئی۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ لیاقت محسود نے جائے وقوعہ پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، ان کے درجنوں مسلح گارڈز نے لوگوں پر فائرنگ کی۔
ایف آئی آر کے مطابق مسلح گارڈز نے عورتوں، بچوں اور جوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ لیاقت محسود نے اپنی گاڑیوں میں پولیس ہوٹر لگا کر عوام کو ہراساں کیا۔
      
        
 Aaj English
















