ناکامی کا خدشہ، وزیراعظم آزاد کشمیرکے خلاف تحریکِ عدم اعتماد مؤخر

پیپلز پارٹی مناسب وقت پر تحریکِ عدم اعتماد دوبارہ لا سکتی ہے، ذرائع
اپ ڈیٹ 03 نومبر 2025 12:25pm

پیپلزپارٹی نے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد مؤخر کر دی۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں سیاسی حکمتِ عملی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے کامیابی کے امکانات کم ہونے کے باعث تحریک عدم اعتماد مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی مناسب وقت پر تحریک عدم اعتماد دوبارہ پیش کرے گی۔

پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا

واضح رہے کہ پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کی قیادت اور رہنماؤں کی جانب سے وزیراعظم انوارالحق کی حکومت کا مزید ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد پیپلز پارٹی کی جانب سے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اِن ہاؤس تبدیلی کی کوششیں تیز کر دی گئی تھیں۔

پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر اسمبلی میں 36 ارکان کی حمایت کا دعویٰ کیا تھا جبکہ حکومت سازی کے لیے 27 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے۔

پیپلزپارٹی نے اس سلسلے میں مسلم لیگ ن سے بھی مشاورت کی تھی۔ گزشتہ دنوں ایوانِ صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہبازشریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بھی آزاد کشمیر کی ممکنہ سیاسی تبدیلی پر غور کیا گیا تھا۔

آزاد کشمیر: وزارت عظمیٰ کے لیے چوہدری یاسین کے نام پر پیپلزپارٹی میں اختلافات

چند روز قبل چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلزپارٹی آزاد جموں و کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا تھا۔ جس کے بعد خبریں سامنے آرہی تھیں کہ چوہدری یاسین کو نیا وزیراعظم نامزد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

قبل ازیں نئے وزیراعظم کے نام پر پیپلزپارٹی ارکان میں اختلافات کی خبریں بھی سامنے آئیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر کے عہدے کے لیے چوہدری یاسین کے نام پر پارٹی کے کئی اراکین اسمبلی کو تحفظات تھے۔

AAJ News Whatsapp

ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری یاسین کو پیپلزپارٹی کے اندر ایک مضبوط گروپ کی مخالفت کا سامنا ہے، جبکہ مہاجرین کی مخصوص نشستوں پر منتخب ایم ایل ایز چوہدری لطیف کے حامی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پارٹی قیادت نے آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کے نام کا حتمی اعلان مؤخر کیا۔

سردار یعقوب خان کے نام پر بھی چند اراکین نے صدر اور وزیراعظم رہنے کے باعث اعتراضات اٹھائے، جبکہ سردار لطیف اکبر کو سینئر رہنما ہونے کی وجہ سے پارٹی کے ایک مضبوط دھڑے کی حمایت حاصل ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن نے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی وزارتِ عظمیٰ کے لیے جس بھی امیدوار کو نامزد کرے، ن لیگ کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا اور تحریکِ عدم اعتماد میں بھی پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا جائے گا۔

تاہم انکی جانب سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ پیپلزپارٹی نئے انتخابات کی یقین دہانی کروا دے تو وہ پاور شیئرنگ میں شامل نہیں ہوں گے۔

دوسری طرف وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے تحریک عدم اعتماد کے خلاف ڈٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔

azad kashmir

no confidence motion

azad kashmir assembly

Pakistan Peoples Party

chaudhry anwar ul haq