افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتے، لیکن جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے خبردار کیا کسی بھی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ پاک افغان سرحد ابھی تک بند ہے ،مال بردار گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہیں ۔۔
رجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، تاہم توقع ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے مگر دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ پاک فوج دفاعِ وطن کے لیے پوری طرح پرعزم ہے، اور کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید انداز میں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امن کے قیام کے لیے ’’فتنۂ خوارج‘‘ کو لگام دینا ناگزیر ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے طالبان رجیم پر واضح کردیا ہے کہ افغانستان سے دہشت گردی برداشت نہیں کی جائے گی اور کابل کو امن کی ضمانت دینا ہوگی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی کہا ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کرے، ورنہ نتائج کی ذمہ داری خود اٹھائے۔
ادھر طورخم اور خرلاچی سرحدیں بیس روز سے مکمل طور پر بند ہیں، جس کے باعث تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں اور سینکڑوں مال بردار گاڑیاں لمبی قطاروں میں پھنس گئی ہیں۔
ترکیہ میں امن مذاکرات کے دوران فریقین چھ نومبر تک جنگ بندی برقرار رکھنے پر متفق ہوگئے ہیں۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق جنگ بندی کی تصدیق کے لیے ایک مشترکہ نظام تشکیل دیا جائے گا، جب کہ امن کے قواعد و ضوابط اگلے اجلاس میں طے ہوں گے۔
دوسری جانب ساہیوال میں کارروائی کے دوران سات افغان باشندے غیر قانونی قیام کے الزام میں گرفتار کر لیے گئے ہیں، جبکہ انہیں پناہ دینے کے الزام میں چھ مکان مالکان کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
Aaj English
















