Aaj News

امریکا نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو روس بھی جواب دے گا، کریملن

روس نے اب تک کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا، ترجمان دیمتری پیسکوف
شائع 30 اکتوبر 2025 03:54pm

روس کے صدارتی دفتر کریملن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کے اعلان پر محتاط ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا نے جوہری پابندی توڑی تو روس بھی اسی کے مطابق اقدام کرے گا۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ روس نے اب تک کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا، تاہم اگر امریکا نے اس حوالے سے اپنی پالیسی بدلی تو ماسکو بھی جواباً قدم اٹھانے پر مجبور ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے اس بیان سے قبل روس کو واشنگٹن کی جانب سے کسی نئی حکمتِ عملی یا مؤقف کی اطلاع نہیں ملی۔

AAJ News Whatsapp

پیسکوف کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ دیگر ممالک بھی جوہری تجربات کر رہے ہیں، لیکن روس کو اس حوالے سے کسی ملک کی سرگرمیوں کا علم نہیں۔

ترجمان نے واضح کیا کہ روس کے حالیہ بورویستنک کروز میزائل اور پوسائیڈن جوہری ٹارپیڈو کے تجربات جوہری ہتھیاروں کے نہیں تھے۔

انہوں نے صدر ولادیمیر پیوتن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس ہمیشہ جوہری تجربات پر عائد پابندی کا احترام کرتا آیا ہے، لیکن اگر کوئی ملک اس معاہدے سے ہٹتا ہے تو روس بھی اسی کے مطابق ردعمل دے گا۔

یاد رہے کہ سوویت یونین نے آخری جوہری تجربہ 1990 میں کیا تھا، جب کہ امریکا نے 1992 اور چین نے 1996 میں۔ روس نے سوویت دور کے بعد کبھی جوہری ہتھیاروں کا تجربہ نہیں کیا۔

Kremlin

Remarks

Nuclear

testing

reacts

cautiously

to Trump's