Aaj News

شیخ حسینہ کی الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے پر بائیکاٹ کی دھمکی

عبوری حکومت نے بنگلہ دیش میں عام انتخابات اگلے سال فروری میں کروانے کا اعلان کیا ہے۔
شائع 29 اکتوبر 2025 06:29pm

بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ نے دھمکی دی ہے کہ ان کی جماعت پر پابندی کے بعد انکے لاکھوں حامی آئندہ سال ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے۔ شیخ حسینہ اگست 2024 سے بھارت میں ہیں، اور جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بنگلادیش کی جلاوطن سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے کہا کہ وہ عوامی لیگ کی جماعت کے بغیر ہونے والے کسی بھی انتخابی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گی اور نہ ہی بنگلا دیش واپس آئیں گی۔

انہوں نے کہا، “ عوامی لیگ پر پابندی نہ صرف غیر منصفانہ ہے، بلکہ یہ خود اپنے آپ کو نقصان پہنچانے والی بات ہے۔ لاکھوں لوگ ہمارے ساتھ ہیں، اور اگر ہماری جماعت کو انتخابی عمل میں شامل نہیں کیا گیا تو ان کے حامی انتخابات کا حصہ نہیں بنیں گے۔“

AAJ News Whatsapp

واضح رہے کہ بنگلادیش کے الیکشن کمیشن نے مئی 2025 میں عوامی لیگ کی رجسٹریشن معطل کر دی تھی، جس کے بعد عبوری حکومت نے قومی سلامتی کے خدشات اور جماعت کے رہنماؤں کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کے باعث پارٹی کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی لگا دی تھی۔

شیخ حسینہ کے خلاف مقدمات

شیخ حسینہ پر 2024 میں طلبا کی قیادت میں ہونے والی مظاہروں پر سخت کریک ڈاؤن کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مخالفین کے خلاف قید و تشدد کے الزامات ہیں۔ بین الاقوامی جرائم ٹریبونل نے اس پر تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور 11 نومبر کو ان کے خلاف فیصلے کا امکان ہے۔

وطن واپسی سے متعلق شیخ حسینہ نے کہا کہ ’میں یقیناً وطن واپس جانا چاہتی ہوں، مگر اس وقت جب وہاں جائز حکومت ہو، آئین کی بالادستی ہو اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔‘ مزید کہا کہ عوامی لیگ حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں، بنگلہ دیش کی سیاست میں کردار ادا کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پارٹی کی قیادت کے لیے اُن کے خاندان کا حصہ ہونا ضروری نہیں‘۔ ان کے بیٹے سجیب واجد، جو واشنگٹن میں رہتے ہیں، نے گزشتہ سال رائٹرز کو بتایا تھا کہ ’اگر انہیں کہا گیا تو وہ عوامی لیگ کی قیادت کرنے پر غور کر سکتے ہیں‘۔

بنگلادیش میں انتخابات

شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد سے بنگلہ دیش میں نوبل امن انعام یافتہ رہنما محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم ہے اور اس نے فروری 2026 میں عام انتخابات کروانے کا اعلان کیا ہے۔

رائٹرز کے مطابق، بنگلہ دیش میں 12 کروڑ 60 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔ ماضی میں عوامی لیگ اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) ملک کی دو بڑی جماعتیں رہی ہیں، اور آئندہ انتخابات میں بی این پی کے جیتنے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

Sheikh Hasina

Bangladesh's

warns of mass

voter boycott

as her party

barred from election