لال مرچ پاوڈر کے زیادہ استعمال کے سائیڈ افیکٹس
لال مرچ پاؤڈر دنیا بھر کے گھروں میں ایک لازمی جزو سمجھا جاتا ہے، جسے اس کے تیز ذائقےکے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن اس کا حد سے زیادہ استعمال صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اس کی گرمی کا راز کیپساسین نامی فعال مرکب ہے، جو نہ صرف کھانے میں چٹپٹا پن اور خوشبو پیدا کرتا ہے بلکہ ہاضمہ کو تیز کرنے، خون کی گردش بہتر بنانے اور کھانوں کو رنگ و ذائقہ دینے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
انڈے فریج میں رکھیں یا نہیں؟ محفوظ رکھنے کا صحیح طریقہ جانیے
کچھ مطالعات کے مطابق لال مرچ پاؤڈر اپنی مکمل افادیت کے لیے تب ہی مفید ہے جب اسے اعتدال اور شعوری استعمال کے ساتھ کھانوں میں شامل کیا جائے۔
پاؤڈر کے زیادہ استعمال کے ممکنہ نقصانات
ہاضمے کی خرابی، دل کی جلن اور السر
زیادہ مرچ کھانے سے معدے کی پرت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کیپساسین معدے میں موجود ریسپٹرز کو تحریک دیتا ہے، جس سے دل کی جلن، جلن یا گیسٹرائٹس پیدا ہو سکتی ہے۔ بعض تحقیقات کے مطابق زیادہ مرچ کھانے سے معدے یا آنت کے السر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
کیا روزانہ اسپغول لینا محفوظ ہے؟
پیٹ میں درد، ڈائریا اور کرامپس
زیادہ لال مرچ ہاضمے پر دباؤ ڈالتی ہے۔ اس سے پیٹ میں گیس، سوجن، ڈائریا یا درد ہو سکتا ہے۔ حساس معدے والے لوگ معمولی مقدار میں بھی مسائل محسوس کر سکتے ہیں۔
کچھ کینسر کے خطرے میں اضافہ
مطالعے بتاتے ہیں کہ زیادہ مصالحہ جات اور لال مرچ کا استعمال معدے، آنت اور غذا کی نالی کے کینسر کے خطرے سے جڑا ہو سکتا ہے۔ بعض تحقیقات نے گال بلیڈر اور دیگر ہاضمے کے کینسرز کے ساتھ بھی اس کا تعلق دکھایا ہے۔
جلد کے مسائل
لال مرچ کے کے مرکبات بعض افراد کی جلد، ہونٹ، آنکھ یا حلق کو چھیڑ سکتے ہیں۔ علامات میں سرخی، خارش، چھالے یا جلن شامل ہو سکتی ہے۔
ٹمپریچر، پسینہ اور جلدی مسائل
زیادہ مرچ کھانے سے جسم میں اندرونی حرارت بڑھ جاتی ہے، جس سے پسینہ، چہرے یا ہونٹ سرخ ہونا اور بعض اوقات مہاسے یا الرجی پیدا ہو سکتی ہے۔
زیادہ پسینہ اور گرمی کی شدت
زیادہ لال مرچ کھانے سے جسم میں حرارت بڑھتی ہے، جس سے پسینہ، دل کی دھڑکن تیز ہونا، چہرے کا سرخ ہونا یا ہلکی بے چینی ہو سکتی ہے۔ شدید حالات میں چکر آنا یا پانی کی کمی بھی ممکن ہے۔
لال مرچ پاؤڈر صحت کے لیے فائدہ مند ہے، لیکن اسے حد میں اور سوچ سمجھ کر استعمال کریں۔ زیادہ گرم کھانے کے دوران زیادہ پانی پئیں اور حساس افراد کے لیے مقدار محدود رکھیں۔
کسی بھی صحت یا خوراک کے مسئلے کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
Aaj English


















