نر ڈولفنز مادہ کو رجھانے کے لیے ’وِگ‘ پہننے لگے
دریا کے گہرے پانیوں میں ڈولفن کی دنیا کبھی اتنی دلچسپ نہیں تھی جتنی اب ہے! مغربی آسٹریلیا کے ساحلی علاقے میں نر ڈولفن نے ایک نیا اور انوکھا رویہ اپنایا ہے جو نہ صرف سائنسدانوں کے لیے حیرانی کا باعث بن رہا ہے، بلکہ یہ فطرت کے رازوں کی ایک نئی پرت بھی کھول رہا ہے۔
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ڈولفن صرف تیرنے اور کھیلنے کے لیے مشہور ہیں، تو آپ کا خیال اب تک غلط تھا۔ ان نر ڈولفن کا ایک دلچسپ ”فیشن اسٹائل“ سامنے آیا ہے جو مادہ ڈولفنز کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
کیا یہ رویہ واقعی کسی قسم کی محبت کا پیغام ہے یا بس فطرت کا ایک اور عجیب و غریب کھیل؟ آئیے، اس دلچسپ تحقیق میں جانتے ہیں۔
نر ڈولفن کو سر پر سمندری اسپونجز پہنے ہوئے دیکھا گیا ہے، اور محققین کا کہنا ہے کہ یہ انوکھا رویہ مادہ یا فیمیل ڈولفن کو متاثر کرنے کے لیے ایک جنسی حکمت عملی ہے۔ یہ عجیب و غریب رویہ اس وقت سامنے آیا جب ڈپارٹمنٹ آف بایوڈائیورسٹی، کنزرویشن اینڈ اٹریکشنز سے تعلق رکھنے والی محققین کی ایک ٹیم، جس کی قیادت ہولی راؤڈینو کر رہی تھیں، نے اس پر تحقیق کی۔ ٹیم نے نر ہنپ بیک ڈولفن کو اپنے منہ کے اگلے حصے (رسٹرم) پر سمندری اسپونجز رکھتے ہوئے دیکھا۔

ڈی بی سی اے نے اپنے انسٹاگرام پر اس بات کا ذکر کیا کہ ”یہ ڈولفن باریسٹرز کی طرح نظر آتے ہیں، لیکن یہ عدالت جانے کے لیے تیار نہیں ہو رہے۔ ان کے سمندری اسپونج وگ صرف فیمیل کو متاثر کرنے کے لیے پہنے جاتے ہیں!“
ڈاکٹر ہولی راؤڈینو نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ یہ اسپونجز مختلف شکلوں اور رنگوں میں ہیں، لیکن یہ سب ایک ہی خاص علاقے میں پائے جاتے ہیں۔ یہ عجیب رویہ مغربی آسٹریلیا کے خاص ساحلی علاقے، خصوصاً پلبرہ اور کمبرلی ریجنز، اور ایڈسمتھ گلف اور ڈیمپیر میں دیکھا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس رویے کا مشاہدہ دنیا کے دیگر حصوں میں نہیں ہوا جہاں ہنپ بیک ڈولفن پائے جاتے ہیں۔
دریں اثنا، شَارک بے میں سمندری حیات کے دوروں کے منتظم، لیام رِڈگلے نے بتایا کہ شَارک بے کے بوٹل نوز ڈولفن بھی سمندری اسپونجز استعمال کرتے ہیں، لیکن ان کا مقصد کچھ مختلف ہوتا ہے۔ وہ اسپونجز کو آلے کے طور پر استعمال کرتے ہیں تاکہ مرجان سے مچھلیوں کو نکال سکیں۔ یہ رویہ زیادہ تر مادہ ڈولفن کی جانب سے دیکھا جاتا ہے، جو اپنے بچوں کو یہ طریقہ سکھاتی ہیں۔
لیام رِڈگلے نے کہا کہ ”وہ اپنے سر پر سمندری اسپونج رکھتے ہیں اور اسے seabed میں کھودنے کے لیے استعمال کرتے ہیں تاکہ ان کے چہرے کو چٹانوں یا مرجان سے ہونے والے کٹوں سے بچایا جا سکے۔“
ہنپ بیک ڈولفن کو نیشنل انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایکٹ کے تحت ”خطرے میں“ قرار دیا گیا ہے، اور دنیا بھر میں ان کی تعداد 10 ہزار سے کم بالغ ڈولفنز تک محدود ہے۔ ان کے رویے کا مطالعہ اور تحفظ انتہائی ضروری ہے تاکہ اس نسل کی بقا کو یقینی بنایا جا سکے۔
Aaj English




















