انتخابی مہم کے دوران انتہا پسند سلوک پر ظہران ممدانی آبدیدہ
نیویارک میئر کے لئے ڈیمو کریٹک پارٹی کے نامزد امیدوار ظہران ممدانی کا کہنا ہے کہ انتخابی مہم کے پہلے دن سے مخالفین نے مجھے مسلمان ہونے پر نشانہ بنایا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق، نیویارک میئر کے لئے ڈیمو کریٹک پارٹی کے نامزد امیدوار ظہران ممدانی نے نیویارک برونکس مسجد میں جذباتی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران ان کے خلاف نسل پرستانہ اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسلامو فوبیا ہے جس کی شدید مذمت کرتا ہوں، نیویارک کی تاریخ میں پہلی بار مسلمان مئیر امیدوار ہے، میں ہر شہری کیلئے لڑ رہا ہوں۔
ممدانی نے کہا، ”9/11 کے سائے میں پروان چڑھتے ہوئے، میں نے سیکھا ہے کہ اس شہر میں شک کی فضا میں جینا کیسا ہوتا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ یاد رکھوں گا وہ تعصب جو میں نے دیکھا، اور یہ کہ میرا نام فوراً ’محمد‘ کیسے بدل جاتا، اور کس طرح ایئرپورٹ پر مجھے ایسے سوالات کے لیے روک لیا جاتا جیسے میں کبھی کوئی حملہ کرنے کا منصوبہ رکھتا ہوں۔“
یاد رہے کہ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب کوومو نے ایک ریڈیو شو میں ممدانی کے حوالے سے کہا کہ اگر وہ میئر بنے تو وہ 9/11 کی تعریف کریں گے۔ بعد میں کوومو نے کہا کہ وہ یہاں سیاسی کمنٹیٹر حسن پیکر کے 2019کے بیان کا حوالہ دے رہے تھے، جسے ممدانی نے خود بھی ناپسندیدہ قرار دیا اور ”غیر مناسب“ کہا۔
ایڈمز، جو حال ہی میں بدعنوانی کے مقدمے کے بعد ریس سے دستبردار ہو گئے، بھی تنقید کی زد میں آئے کیونکہ انہوں نے ممدانی کے ایمان کو اسلامی انتہا پسندی سے جوڑنے والے بیانات دیے اور کہا کہ نیویارک کو یورپ کی مانند نہیں ہونا چاہیے۔
کوومو اور ایڈمز دونوں نے مامدانی پر یہودی مخالف رویہ اپنانے کا الزام لگایا، اس کے اسرائیل کے خلاف بیانات کی بنیاد پر۔ ممدانی نے اسرائیل کی ریاست کے وجود کے حق کی حمایت کرتے ہوئے یہودی نیویارک رہائشیوں کے تحفظ کا عہد کیا ہے۔
ممدانی نے اس تنازع کو نیویارک کی سیاست میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے رجحان کے طور پر بیان کرتے ہوئے مزید کہا، ”اہم سوال یہ ہے کہ آیا ہم ان دونوں امیدواروں سے کہیں زیادہ بڑے مسئلے، یعنی مسلمانوں کے خلاف بڑھتے تعصب کو الوداع کہنے کے لیے تیار ہیں یا نہیں۔“
جمعہ کو کوومو نے بھی مسلمانوں کے رہنماؤں کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس کی اور ممدانی کو ”تقسیم کرنے والا“ قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ”یہ سب نیویارک کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے، لیکن نیویارکر اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔“
اگر ممدانی منتخب ہو جاتے ہیں تو وہ نیویارک سٹی کے پہلے مسلمان میئر بن جائیں گے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا، ”اس شہر میں ایک ملین سے زیادہ مسلمان رہتے ہیں، لیکن بہت سے لوگ خود کو اپنے ہی گھر میں مہمان محسوس کرتے ہیں۔ اب بس۔“
رپورٹس کے مطابق نیویارک کے مئیر کیلئے ارلی ووٹنگ آج سے شروع ہوگی جو 2 نومبر تک جاری رہے گی۔
Aaj English
















