پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں پھر لفظی جنگ: حسن مرتضیٰ کے بیان پر عظمیٰ بخاری کا دو ٹوک جواب
حکومتی اتحادیوں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان لفظی جنگ تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ اور صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے بیانات نے سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھا دیا ہے۔
پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ نے الزام عائد کیا کہ اگر پیپلز پارٹی صبر و تحمل سے کام نہ لیتی تو سسٹم کب کا ڈی ریل ہو چکا ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی ای سی نے ملک اور جمہوریت کی خاطر حکومت کو مہلت دی، انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اگر آئینی عہدوں پر نہ بیٹھی ہو تو یہاں بھی چھوٹی سیاست کی جاتی ہے، جبکہ پنجاب میں غیرجماعتی بلدیاتی انتخابات ”پری پول دھاندلی“ کے مترادف ہیں۔ ان کے مطابق، حکومت چھانگا مانگا کی سیاست کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
تاہم، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے حسن مرتضیٰ کے بیان پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ”کیا حسن مرتضیٰ اپنی قیادت کے خلاف سازش کر رہے ہیں؟ پیپلز پارٹی خود ان کے بیان کو دیکھے گی یا ہم جواب دیں؟“
انہوں نے کہا کہ معافی تو آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو مانگنی چاہیے، جن کے کنٹرول میں ایسے ’’ہارے ہوئے‘‘ لوگ بھی نہیں ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ یہ لوگ ایک طرف جمہوریت کا راگ الاپتے ہیں، اور دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر کیچڑ اچھالتے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی قیادت سے حسن مرتضیٰ کے بیان کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ”پیپلز پارٹی کے پنجاب سے ہارے ہوئے کچھ رہنما شاید یہ برداشت نہیں کر پا رہے کہ ان کی اتحادی جماعت اقتدار میں ہے“۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان مستقل لفظی جنگ بندی کے لیے متحرک ہوئے تھے۔ انہوں نے بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات میں وزیراعظم کا پیغام پہنچایا اور تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا تھا کہ موجودہ چیلنجز کا مقابلہ اتحاد اور اتفاق سے ہی کیا جا سکتا ہے۔
Aaj English












