Aaj News

ماؤں کے دودھ نہ پلانے سے پاکستان کو سالانہ 2.8 ارب ڈالر کا نقصان

وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا ہے کہ ماں کا دودھ بچوں کے لیے قدرت کا بہترین تحفہ اور سب سے مکمل غذا...
شائع 22 اکتوبر 2025 01:11pm

وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا ہے کہ ماں کا دودھ بچوں کے لیے قدرت کا بہترین تحفہ اور سب سے مکمل غذا ہے، مگر افسوس کہ پاکستان میں دودھ پلانے کی روایت تیزی سے ختم ہوتی جا رہی ہے، جو نہ صرف بچوں کی صحت بلکہ ملکی معیشت پر بھی بھاری بوجھ ڈال رہی ہے۔

انگریزی اخبار ”ڈان نیوز“ کی رپورٹ کے مطابق، فارمولہ دودھ کے نقصانات سے متعلق اسلام آباد میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا کہ حکومت نوزائیدہ بچوں کی صحت اور غذائیت کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ارکانِ پارلیمنٹ کو بھی اس حوالے سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ وہ ماں کے دودھ سے متعلق قوانین کے تحفظ اور فروغ میں کردار ادا کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ملک بھر میں ماں کے دودھ سے متعلق آگاہی مہم شروع کرنے جا رہی ہے، جس کا آغاز اسلام آباد سے کیا جائے گا۔

وزیرِ صحت نے خبردار کیا کہ ماں کا دودھ نہ پلانے کا نقصان صرف بچوں کی صحت تک محدود نہیں بلکہ یہ ملک کی معیشت پر بھی طویل المدتی منفی اثر ڈال رہا ہے۔

AAJ News Whatsapp

دورانِ سیمینار ماہرینِ صحت نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال تقریباً 60 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں، لیکن ان میں سے صرف دو ہزار ایسے ہوتے ہیں جنہیں واقعی ماں کے دودھ کی جگہ فارمولا دودھ (مصنوعی دودھ) کی ضرورت پڑتی ہے۔ مثلاً جب ماں بچے کی پیدائش کے وقت وفات پا جائے، شدید بیماری کا شکار ہو، یا کوئی نایاب طبی مسئلہ ہو۔

اس کے باوجود پاکستان میں ہر سال 110 ارب روپے سے زائد فارمولا دودھ اور بچوں کی مصنوعی خوراک پر خرچ کیے جاتے ہیں۔ ماہرین نے اسے ”تشویشناک اور غیرضروری رجحان“ قرار دیا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر فارمولا دودھ بنانے والی بڑی کمپنیاں پاکستان میں جارحانہ اور غیر اخلاقی مارکیٹنگ کے ذریعے ماؤں کو گمراہ کر رہی ہیں۔ کئی اسپتالوں اور طبی عملے کو ترغیبات اور تحائف دے کر مصنوعی دودھ کی فروخت کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس سے مائیں قدرتی دودھ پلانے سے ہچکچاہٹ محسوس کرنے لگتی ہیں۔

ماہرین نے خبردار کیا کہ یہ صنعت غلط معلومات کے ذریعے پاکستان میں ماں کے دودھ کی روایت کو کمزور کر رہی ہے، جبکہ تحقیق کے مطابق ماں کا دودھ بچوں کے لیے ”زندہ خوراک“ ہے، جس میں قدرتی خامرے، مدافعتی خلیے اور اینٹی باڈیز شامل ہوتے ہیں، ایسی خصوصیات جو کسی بھی مصنوعی دودھ میں نہیں پائی جاتیں۔

عالمی ادارۂ صحت (WHO) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی تقریباً نصف اموات ناکافی یا ناقص دودھ پلانے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ مصنوعی دودھ پینے والے بچوں میں اسہال، نمونیا اور دیگر قابلِ علاج بیماریوں کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں، جس کے باعث ہر سال تقریباً ایک لاکھ بچے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ماں کا دودھ نہ پلانے کی وجہ سے پاکستان کو ہر سال صحت کے مسائل، علاج کے اخراجات اور بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما میں تاخیر کی صورت میں تقریباً 2.8 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔

ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا کہ ”ہمیں بطور قوم یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ کوئی بھی فارمولا دودھ ماں کے دودھ کی جگہ نہیں لے سکتا۔“

انہوں نے زور دیا کہ حکومت، طبی ادارے اور عوام مل کر ماں کے دودھ کے فروغ کے لیے کام کریں تاکہ آنے والی نسل کو صحت مند مستقبل دیا جا سکے۔

Women

Breast Milk

Harms of Formula Milk

Mother’s Milk