دنیا بھر میں بار بار انٹرنیٹ سست اور بند کیوں ہو رہا ہے؟
پیر کے روز ایمیزون کی کلاؤڈ سروس “ایمیزون ویب سروسز” (AWS) کے اچانک کئی گھنٹوں کے لیے بند ہونے کے باعث دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے بڑے حصے میں خلل پڑ گیا، نتیجتاً ہزاروں ویب سائٹس اور ایپس بند پڑ گئیں۔
اس خرابی نے بینکنگ سروسز، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، ایئر لائن بکنگ سائٹس اور آن لائن شاپنگ جیسے نظاموں کو متاثر کیا۔ لاکھوں صارفین اپنی معمول کی ایپس اور دیگر آن لائن سہولتوں سے محروم رہے۔
ٹیکنالوجی ماہرین کہتے ہیں ”یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ انٹرنیٹ کا ڈھانچہ بظاہر مضبوط نظر آنے کے باوجود بہت نازک ہے۔ ایک معمولی تکنیکی خرابی بھی عالمی سطح پر لاکھوں صارفین کو متاثر کر سکتی ہے۔“
ابتدائی طور پر معلوم ہوا کہ خرابی کا تعلق ڈی این ایس (DNS) سسٹم سے تھا، جو انٹرنیٹ کے لیے ایک ”ٹیلی فون ڈائریکٹری“ کی طرح کام کرتا ہے۔ ڈی این ایس یوزر فرینڈلی ویب ایڈریسز جیسے ”amazon.com“ کو عددی آئی پی ایڈریسز میں تبدیل کرتا ہے تاکہ دیگر سسٹمز اس تک رسائی حاصل کر سکیں۔
ماہرین کے مطابق ڈی این ایس میں بگ آنے کے باعث ہزاروں کمپنیوں کے ڈیٹا بیس ایمیزون کے سرورز سے منقطع ہوگئے، یوں ایپس اپنے ہی ڈیٹا سے ”کٹ“ گئیں۔
سائبر سیکیورٹی فرم ”NymVPN“ کے چیف ڈیجیٹل آفیسر روب جارڈن کا کہنا ہے کہ ”یہ سائبر حملہ نہیں بلکہ ایک تکنیکی خرابی تھی جو غالباً ایمیزون کے کسی بڑے ڈیٹا سینٹر میں پیش آئی۔“
ان کے مطابق جب ایک ہی کلاؤڈ ریجن پر بہت زیادہ ویب سروسز انحصار کرتی ہیں تو کسی ایک معمولی خرابی کا اثر پوری دنیا پر پڑ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کو اصل میں غیرمرکزی نظام کے طور پر تیار کیا گیا تھا تاکہ کسی ایک حصے کے بند ہونے سے پوری دنیا متاثر نہ ہو۔ مگر آج کل زیادہ تر ڈیجیٹل دنیا چند بڑی کلاؤڈ کمپنیوں جیسے ایمیزون، گوگل اور مائیکروسافٹ پر انحصار کرتی ہے، جس سے خطرہ بڑھ گیا ہے۔
سائبر سیکیورٹی ماہر مائیک چیپل کے مطابق ”ایمیزون کے پاس تمام ڈیٹا محفوظ رہا، مگر مسئلہ یہ تھا کہ کوئی بھی اسے تلاش نہیں کر پا رہا تھا۔ یوں سمجھیں جیسے انٹرنیٹ کی عارضی طور پر یادداشت چلی ہوگئی ہو۔“
ایمیزون کے مطابق ڈی این ایس مسئلہ چند گھنٹوں بعد حل کرلیا گیا اور کمپنی نے صارفین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے سسٹمز کا کیشے ڈیٹا (Cache) کلیئر کریں تاکہ سروسز جلد بحال ہوں۔
کمپنی کے مطابق خرابی نے صرف ڈی این ایس کو نہیں بلکہ ای سی 2 سرورز کو بھی متاثر کیا، جو دنیا بھر کی کئی بڑی کمپنیوں کی ایپس کے بیک اینڈ پر کام کرتے ہیں۔
یہ واقعہ 2021 کے بعد ایمیزون کی سب سے بڑی تکنیکی خرابی تھی۔ اس سے قبل 2024 میں کراؤڈ اسٹرائیک کے سافٹ ویئر بگ نے بھی عالمی انٹرنیٹ کو گھنٹوں کے لیے مفلوج کر دیا تھا، جس سے ہوائی سفر، اسپتالوں اور کاروباروں کو 5 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا تھا۔
ایمیزون نے کہا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں وہ واقعے کی مکمل تفصیلات جاری کرے گا کہ آخر یہ خرابی کیسے پیش آئی اور مستقبل میں اسے روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں گے۔
اس واقعے سے دنیا بھر کے صارفین کو ایک بار پھر یہ احساس ہوا کہ انٹرنیٹ جتنا وسیع ہے، اتنا ہی کمزور بھی، اور اگر ایمیزون جیسا دیو ہچکولے کھا جائے تو ڈیجیٹل دنیا لمحوں میں رک سکتی ہے۔
Aaj English


















