سائنس دانوں نے انسانوں میں چھٹی حس کی تصدیق کردی
انسانی جسم کے بارے میں صدیوں سے یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ ہمارے پاس صرف پانچ بنیادی حواس ہیں، دیکھنا، سننا، سونگھنا، چکھنا اور چھونا۔ لیکن اب سائنس نے اس فہرست میں ایک نیا اضافہ کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہمارے اندر ایک ’چھٹی حس‘ بھی موجود ہے جو اب تک ہماری نظروں سے اوجھل تھی۔
یہ نئی دریافت ”کیلیفورنیا کے اسکریپس ریسرچ سینٹر“ کے سائنس دانوں نے کی ہے، جو حیاتیاتی علوم کے میدان میں ایک نمایاں ادارہ ہے۔ ان محققین نے بتایا کہ انسانی جسم میں ایک پوشیدہ نظام موجود ہے جو ہمیں اپنے ’اندرونی حالات‘ سے آگاہ رکھتا ہے۔ اسے سائنسی اصطلاح میں ”انٹروسیپشن“ کہا جاتا ہے۔
یہ وہ حس ہے جو دماغ کو جسم کے اندرونی سگنلز ، جیسے دل کی دھڑکن، سانس کی رفتار، خون کے دباؤ اور مدافعتی نظام کی کیفیت کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے۔ یوں ہمارا جسم بغیر کسی شعوری کوشش کے خود کو متوازن اور فعال رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر، ہمیں یہ احساس کب ہوتا ہے کہ سانس لینے کی ضرورت ہے، یا کب جسم تھکن محسوس کر رہا ہے، یہ سب اسی اندرونی حس کے مرہونِ منت ہے۔
اگرچہ ”انٹروسیپشن“ کا تصور سب سے پہلے ’برطانوی نیوروسائنسدان چارلس شیرنگٹن‘ نے گزشتہ صدی کے اوائل میں پیش کیا تھا، مگر طویل عرصے تک یہ خیال سائنسی توجہ سے محروم رہا۔ اب جب کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی اعصابی نظام کی گہرائی میں تحقیق ممکن ہو گئی ہے، سائنس دان اس چھپی ہوئی حس پر کام کر رہے ہیں۔
اسی مقصد کے لیے امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے سکریپس ٹیم کو 14.2 ملین ڈالر کی فنڈنگ فراہم کی ہے تاکہ وہ انسانی جسم میں موجود ان حسی اعصاب کا نقشہ تیار کر سکیں جو مختلف اندرونی اعضاء، جیسے دل، پھیپھڑوں، معدے اور گردوں سے جڑے ہوئے ہیں۔
یہ تحقیق نہ صرف ہماری حیاتیاتی سمجھ کو بدل سکتی ہے بلکہ مستقبل میں کئی بیماریوں کے علاج میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اعصابی نظام میں موجود خرابیوں کا تعلق بعض دائمی امراض جیسے بلڈ پریشر، خودکار قوتِ مدافعت کی خرابی اور مستقل درد سے جوڑا جا رہا ہے۔
انٹروسیپشن کی بہتر تفہیم سے سائنس دان امید کرتے ہیں کہ ایک دن ہم یہ جان سکیں گے کہ ہمارا دماغ جسم کے اندر سے آنے والے پیغامات کو کیسے سمجھتا اور ان پر کیسے ردِ عمل ظاہر کرتا ہے۔ ممکن ہے مستقبل میں یہی علم ہمیں جسمانی اور ذہنی صحت کے درمیان تعلق کو مزید گہرائی سے سمجھنے کا موقع دے۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ انسان کے اندر موجود یہ ’چھٹی حس‘ دراصل ہمارے جسم کی خاموش نگران ہے، جو ہمیں اندرونی توازن میں رکھتی ہے، چاہے ہمیں اس کا احساس ہو یا نہ ہو۔
Aaj English


















