حماس کی جانب سے اسرائیل کو واپس کی گئی ایک لاش جسے کسی نے قبول نہ کیا، وجہ کیا ہے؟
غزہ کی پٹی سے ملنے والی ایک لاش کے بارے میں اسرائیلی فوج نے واضح کیا ہے کہ یہ لاش کسی اسرائیلی یرغمالی سے تعلق نہیں رکھتی۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، یہ لاش ایک ایسے فلسطینی کی ہے جو اسرائیلی فوج کے ساتھ کام کرتا تھا اور حماس نے اسے واپس کیا تھا۔ مقتول فلسطینی اسرائیلی فوج کو سرنگوں کا پتہ لگانے میں مدد فراہم کر رہا تھا۔
یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب حماس کی جانب سے منگل کو غزہ میں حوالے کی گئی چار لاشوں میں سے تین کی شناخت ہو چکی تھی۔
یاد رہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ گزشتہ جمعہ کو نافذ ہوا تھا جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں اور لاشوں کے تبادلے کی شرائط شامل تھیں۔
اس معاہدے کے تحت حماس نے تمام زندہ اسرائیلی قیدیوں کے علاوہ آٹھ لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کی ہیں جن میں سے ایک لاش اسرائیلی حکام کے مطابق کسی بھی یرغمالی سے تعلق نہیں رکھتی۔
نشریاتی ادارے نے بتایا کہ مقتول کی لاش ایک فلسطینی کی ہے جو اسرائیلی فوج کے ساتھ کام کرتا تھا۔ ادارے نے مزید کہا کہ جس مقتول کی لاش حماس نے واپس کی تھی وہ اسرائیلی فوج کو سرنگوں کا پتہ لگانے میں مدد کر رہا تھا۔
یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب منگل کی شام حماس کی جانب سے غزہ میں حوالے کی گئی چار لاشوں میں سے تین کی شناخت ہو گئی تھی اور اسرائیلی فوج نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ چوتھی لاش کسی اسرائیلی یرغمالی کی نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ عدالتی صحت کے ادارے میں معائنے مکمل ہونے کے بعد یہ واضح ہوا کہ چوتھی لاش جو حماس نے منگل کو اسرائیل کے حوالے کی تھی، وہ کسی بھی اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتی۔
بیان یہ بھی کہا گیا کہ حماس سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔
یاد رہے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ گزشتہ جمعہ کو نافذ ہوا تھا اور اس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی شرط رکھی گئی تھی۔
معاہدے کے تحت حماس نے تمام زندہ اسرائیلی قیدیوں کے علاوہ 8 لاشیں بھی حوالے کردی ہیں جن میں سے ایک اسرائیل کے مطابق کسی بھی یرغمالی سے تعلق نہیں رکھتی۔
اسرائیلی نے اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی جنگ کے دوران گرفتار کیے گئے تقریباً 1950 فلسطینیوں کو رہا کیا ہے۔ اسرائیل نے 250 ایسے فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا جنہیں عمر قید یا طویل سزائیں سنائی گئی تھیں۔ ان میں سے 100 کو فلسطینی علاقوں سے باہر بھیج دیا گیا ہے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔