Aaj News

امریکا سے بڑھتی رقابت کے باوجود چین کا ’پیداوار پر مبنی‘ معاشی ماڈل برقرار رکھنے کا فیصلہ

چین ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ پر توجہ کے ذریعے چین اپنی صنعتی طاقت اور عالمی اثر و رسوخ بڑھانے کی حکمتِ عملی جاری رکھے گا، ماہرین
شائع 15 اکتوبر 2025 02:13pm

چین کی کمیونسٹ پارٹی اس ماہ اپنے اہم اجلاس (پلینم) میں آئندہ پانچ سالہ منصوبے کا خاکہ طے کرے گی، جس میں صنعتی پیداوار، خصوصاً ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ کو مرکزی ترجیح دی جائے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین اپنی صنعتی طاقت کو برقرار رکھتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کرے گا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکا کے ساتھ اس کی معاشی اور تجارتی رقابت میں شدت آ رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات (ٹیرِفز) کی نئی دھمکیوں نے بیجنگ کے پالیسی سازوں کے لیے حالات مزید پیچیدہ بنا دیے ہیں۔ اب چین کے سامنے یہ چیلنج ہے کہ وہ بڑی طاقتوں کی مسابقت میں اپنی پوزیشن مضبوط کرے یا اندرونی معاشی توازن کی بحالی پر توجہ دے۔

رپورٹس کے مطابق، آئندہ پانچ سالہ منصوبہ ہائی ٹیک تحقیق، برقی گاڑیوں، شمسی توانائی اور جدید مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں میں خود کفالت پر زور دے گا۔ صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ دنیا ”صدی میں نہ دیکھی جانے والی تبدیلیوں“ سے گزر رہی ہے، اس لیے چین کو ٹیکنالوجی اور صنعت میں ”اسٹریٹجک برتری“ حاصل کرنا ہوگی۔

AAJ News Whatsapp

ماہرین کا ماننا ہے کہ امریکا سے بڑھتی کشیدگی، مغربی ممالک کی دوبارہ صنعتی بحالی کی کوششوں، اور عالمی سپلائی چین میں تغیرات کے باعث بیجنگ اپنی پیداوار پر مبنی معیشت سے فی الحال پیچھے ہٹنے کے موڈ میں نہیں ہے۔

تاہم، تجزیہ کاروں کے مطابق پیداوار پر مبنی پالیسی برقرار رکھتے ہوئے طلب (demand-side) کو فروغ دینا ایک مشکل چیلنج بن چکا ہے، کیونکہ ریاستی وسائل کا زیادہ حصہ صنعت کاروں کو جاتا ہے، جبکہ گھریلو صارفین کے لیے فنڈز محدود ہیں۔

گزشتہ دہائی میں چین کی معاشی ترقی کا انحصار زیادہ تر صنعتی پیداوار پر رہا، جس سے اگرچہ ترقی ہوئی مگر ساتھ ہی قرضوں میں اضافہ اور افراطِ زر میں کمی جیسے مسائل بھی پیدا ہوئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حالیہ بلند شرحِ محصولات (tariffs) کی دھمکیوں نے بیجنگ کے لیے صورتحال مزید پیچیدہ بنا دی ہے۔ اب چین کے سامنے یہ انتخاب ہے کہ وہ بڑی طاقتوں کے درمیان مسابقت کو ترجیح دے یا اندرونی معاشی توازن کی اصلاح پر توجہ دے۔

نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے ماہر چن بو کے مطابق، ”چین کا آئندہ پانچ سالہ منصوبہ یقینی طور پر ہائی ٹیک تحقیق اور صنعتی ترقی پر زور دے گا۔“

ان کا کہنا تھا کہ ”جب تنازع پیدا ہوتا ہے تو کسی ملک کی اصل طاقت مینوفیکچرنگ ہی ہوتی ہے، خدمات نہیں۔“

صدر شی جن پنگ نے جولائی میں ایک تقریر میں کہا تھا کہ دنیا ایک ”صدی میں نہ دیکھی جانے والی تبدیلیوں“ سے گزر رہی ہے، اور اس وقت ”ٹیکنالوجی کی دوڑ اور بڑی طاقتوں کے درمیان مسابقت“ ایک دوسرے سے جڑ چکی ہیں۔ انہوں نے چین پر زور دیا تھا کہ وہ عالمی ٹیک دوڑ میں ”اسٹریٹجک بلندی“ حاصل کرے۔

چین اس وقت برقی گاڑیوں، شمسی توانائی، ہوا سے بجلی پیدا کرنے اور نایاب معدنیات کی پیداوار میں عالمی برتری رکھتا ہے، جنہیں وہ ممکنہ تجارتی مذاکرات سے قبل سفارتی دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق، مغربی ممالک کی جانب سے دوبارہ صنعتی ترقی اور عسکری تیاریوں کے پس منظر میں، بیجنگ کے لیے اپنی پیداواری رفتار کم کرنا ممکن نہیں رہا ہے۔

Economic

China to keep its

'all about production'

playbook as rivalry

with US intensifies