Aaj News

امریکا، مصر، ترکیہ اور قطر کے سربراہان نے غزہ امن معاہدے پر دستخط کردیے

صدر ٹرمپ کی امن کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، صدر عبدالفتاح السیسی
اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2025 11:13pm

مصر میں منعقدہ غزہ امن سربراہی کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ثالث ممالک مصر، ترکیہ اور قطر نے غزہ امن معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔

پیر کو مصر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے مشترکہ طور پر کی۔

غزہ سمٹ اجلاس میں 28 ممالک کے رہنما اور 3 بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان کے علاوہ پاکستان کی جانب سے وزیراعظم شہبازشریف بھی شریک تھے۔ اس موقع پر غزہ امن معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

امریکا اور ثالث ممالک کے سربراہان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، ترک صدر رجب طیب اردوان اور امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے غزہ امن معاہدے کی جامع دستاویز پر دستخط کیے۔

صدر ٹرمپ کا خطاب

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شرم الشیخ میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ غزہ امن معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوگا، آج غزہ کے عوام کے لیے تاریخی دن ہے، غزہ امن معاہدہ بڑی کامیابی ہے، غزہ امن معاہدے میں مصر کا کردار اہم ہے۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ دوست ملکوں کے تعاون سے غزہ امن معاہدہ ممکن ہوا، غزہ امن معاہدے کے لیے سب کا شکر گزار ہوں۔ اس موقع پر سب خوش ہیں، ہم اس سے پہلے بھی ’ بڑے معاہدے’ کر چکے ہیں لیکن ’ اس معاملے نے تو بالکل راکٹ کی طرح اڑان بھری ہے۔ ’

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلے یہ پیش گوئیاں کی جا رہی تھیں کہ تیسری عالمی جنگ مشرقِ وسطیٰ سے شروع ہوگی مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔انھوں نے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کی کاوشوں کو قابلِ تحسین قرار دیا۔

صدر ٹرپ نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک غیرمعمولی کامیابی ہے جو مشرقِ وسطیٰ میں امن کی نئی راہیں کھولے گا۔

انھوں نے امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “شیخ تمیم کا ہر شخص احترام کرتا ہے، وہ ایک خوبصورت دل کے مالک ہیں۔” صدر ٹرمپ نے ترک صدر رجب طیب اردوان کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ “صدر اردوان ایک سخت مگر بااعتماد رہنما ہیں، جب بھی ضرورت ہوئی، انہوں نے ہمیشہ ساتھ دیا۔”

ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کا بھی ذکر کیا اور مسکراتے ہوئے کہا، “اوہ، شیخ محمد یہاں نہیں ہیں۔” اختتام پر امریکی صدر نے پاکستانی وزیرِاعظم شہباز شریف کو بھی خطاب کی دعوت دی اور کہا کہ میرے فیورٹ فیلڈمارشل عاصم منیر موجود نہیں لیکن وزیراعظم شہباز شریف ہیں۔

امریکی صدر سے قبل مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے بھی خطاب کیا، انھوں نے کہ صدر ٹرمپ کی امن کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ امن کا واحد راستہ دو ریاستوں کا قیام ہے، یہ امن کا آخری موقع ہے، خطہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک ہے۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مصر پہنچے، تو صدر عبدالفتاح السیسی نے ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔ اجلاس سے قبل صدر ٹرمپ نے صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ غزہ امن منصوبے کی ایران نے بھی تائید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “دوسرے کمرے میں دنیا کی امیر ترین قومیں بیٹھی ہیں، جنہیں بھی ہم نے دعوت دی تھی وہ سب آئے ہیں۔”

ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ خطے کی قیادت غیر معمولی بصیرت کی حامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے تھے مشرق وسطیٰ میں امن ممکن نہیں، مگر اب یہ امن قائم ہورہا ہے اور دنیا اس تاریخی لمحے کی گواہ بن رہی ہے۔

امریکی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف، امیر قطر، ترک صدر سمیت دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔

اس اہم اجلاس میں برطانیہ کے وزیرِ اعظم کیئراسٹارمر، اٹلی کی وزیرِ اعظم جورجیا میلونی، اسپین کے وزیرِ اعظم پیڈرو سانچیز، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سمیت 20 سے زائد عالمی رہنما شریک تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں غزہ امن سربراہ اجلاس کے موقع پر متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف سے ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی پر اطمینان کا اظہار کیا، جس میں آرمینیا کے وزیراعظم نکول پاشنیان بھی شریک تھے۔

وزیراعظم نے اردن کے شاہ عبداللہ دوئم، بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، انڈونیشیا کے صدر اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

یہ اجلاس غزہ میں دو سالہ جنگ بندی کے بعد خطے کے مستقبل اور تعمیرِ نو کے لائحہ عمل پر غور کے لیے بلایا گیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے مطابق، غزہ میں قیامِ امن کے لیے ہونے والا یہ سمجھوتہ “مشرقِ وسطیٰ کے ایک نئے باب کا آغاز” ثابت ہوگا۔

مصر کی صدارت نے اعلان کیا ہے کہ اجلاس کا مقصد غزہ کی جنگ ختم کرنا، خطے میں امن کو مستحکم کرنا اور عالمی سطح پر تعاون کو بڑھانا ہے جبکہ اجلاس میں شامل رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ موقع مشرق وسطیٰ کے دیرینہ تنازعات کے خاتمے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اجلاس میں شرکت سے معذرت کی۔ ان کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”وزیراعظم نیتن یاہو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مصر میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم وہ مذہبی تعطیل کے آغاز کے باعث شریک نہیں ہو سکیں گے۔“

قبل ازیں، مصر کے صدارتی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بھی اسرائیلی وزیراعظم کی شرکت کی تصدیق کی گئی تھی۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اس امکان کو مسترد کر دیا۔

ایران کی جانب سے بھی شرم الشیخ سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ہم ان ممالک کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے جنہوں نے ایران پر حملے کیے اور اب بھی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

Donald Trump

agreement today

Abdel Fatah al Sisi

to chair

Gaza peace summit