نوبیل امن انعام نہ ملنے کی صورت میں ناروے کو ٹرمپ کے سخت ردعمل کا خدشہ
نوبیل امن انعام 2025 کے اعلان سے قبل ناروے میں خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اگر یہ اعزاز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نہ دیا گیا تو وہ سخت ردعمل دے سکتے ہیں۔ مقامی سیاستدان اس بات پر فکرمند ہیں کہ اگر ایسا ہوا تو امریکا اور ناروے کے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق اگر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ انعام نہیں ملتا تو وہ ناروے پر سیاسی یا اقتصادی دباؤ ڈال سکتے ہیں۔ ناروے کی حکومت اور سیاسی رہنما اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ردعمل میں سخت بیانات، تجارتی پابندیاں یا نیٹو کے معاملے پر ناروے کے خلاف سخت فیصلے کر سکتے ہیں۔
اسی ضمن میں ناروے کی سوشلسٹ لیفٹ پارٹی کی لیڈر کیرستی بیرگستو نے خبردار کیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام نہ ملا تو ناروے کو ان کی طرف سے ممکنہ غیر معمولی ردعمل کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ”ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کو انتہاپسندی کی سمت دھکیل رہے ہیں۔ آزادی اظہار پر حملے، خفیہ پولیس کا دن دیہاڑے شہریوں کو اغوا کرنا، اداروں اور عدلیہ کو نشانہ بنانا۔ جب کسی ملک کا صدر اس قدر غیر متوقع اور آمریت پسند ہو تو پھر کسی بھی صورتحال سے انکار ممکن نہیں رہتا۔ ہمیں تیار رہنا ہوگا۔“
بیرگستو نے واضح کیا کہ نوبیل کمیٹی ایک مکمل خودمختار ادارہ ہے اور ناروے کی حکومت کا انعامات کے فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ تاہم ان کے بقول ”مجھے شک ہے کہ ٹرمپ اس حقیقت کو سمجھتے ہوں گے اسی لیے ہمیں ان کی جانب سے کسی بھی ممکنہ دباؤ، الزام یا ردعمل کے لیے تیار رہنا چاہیے۔“
گرین پارٹی کے رہنما ایریلڈ ہرم سٹاڈ نے کہا کہ نوبیل امن انعام کی ساکھ اس کی آزاد حیثیت پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”یہ انعام مستقل کوششوں سے حاصل ہوتا ہے نہ کہ سوشل میڈیا پر غصے یا دھمکیوں سے۔“
تجزیہ کار ہیرالڈ اسٹانگ ہیلے نے کہا کہ ”ٹرمپ بہت غیر متوقع ہیں۔ وہ نیٹو میں زیادہ مالی شراکت کا مطالبہ، تجارتی پابندیاں یا ناروے کو دشمن ملک قرار دینے جیسے اقدامات کر سکتے ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”اگر ٹرمپ یہ انعام جیت گئے تو یہ نوبیل انعام کی تاریخ کا سب سے بڑا حیران کن فیصلہ ہوگا۔“
نوبیل انعامات کا سلسلہ 1901 میں شروع ہوا۔ زیادہ تر نوبیل انعامات (مثلاً فزکس، کیمسٹری، میڈیسن، لٹریچر) سویڈن میں دیے جاتے ہیں، لیکن نوبیل انعام برائے امن خاص طور پر ناروے میں دیا جاتا ہے اور یہ بات الفریڈ نوبیل کی وصیت کا حصہ ہے۔ ناروے کی پارلیمنٹ کی مقرر کردہ ایک آزاد نوبیل کمیٹی اس انعام کا فیصلہ کرتی ہے۔ یہ انعام ان شخصیات یا اداروں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے عالمی امن، انسانیت اور مذاہب یا اقوام کے درمیان ہم آہنگی کے لیے نمایاں خدمات انجام دی ہوں۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔