اٹلی کی وزیراعظم پر غزہ میں نسل کشی کا الزام، عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ دائر
اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی نے انکشاف کیا ہے کہ ان سمیت اُن کی کابینہ کے دیگر اہم وزراء پر بین الاقوامی فوجداری عدالت میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرکے معاونت کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی کی وزیر اعظم جیورجیا میلونی نے تصدیق کی کہ ان کے خلاف یہ مقدمہ یکم اکتوبر کو تقریباً 50 وکلا، قانونی ماہرین اور سرکردہ عوامی شخصیات نے دائر کیا ہے۔
یہ بیان میلونی نے منگل کے روز اطالوی ریاستی ٹیلی ویژن آر اے آئی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دیا تھا۔ تاہم، بین الاقوامی عدالت کی جانب سے اس شکایت کی اب تک تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
اٹلی کی وزیراعظم نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ میری نظر میں اس نوعیت کی شکایت کی دنیا میں کہیں اور مثال نہیں ملتی۔
وزیراعظم میلونی کا کہنا تھا کہ اُن کے ساتھ ساتھ وزیر دفاع گوئیڈو کروسیٹو اور وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کی بھی شکایت کی گئی ہے، جس میں ممکنہ جرم سے متعلق عدالت کو باضابطہ طور پر مطلع کیا گیا ہے۔ جارجیا میلونی نے یہ بھی کہا کہ انہیں شبہ ہے کہ اٹلی کی اسلحہ سازی اور بڑی فضائی کمپنی ”لیونارڈو“ کے سربراہ رابرٹو چنگولانی کو بھی شکایت میں شامل کیا گیا ہے۔
العربیہ کے مطابق ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم میلونی نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ صدر ٹرمپ اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ روس یوکرین میں امن معاہدے کا خواہش مند نہیں ہے۔
مقدمے میں عالمی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اٹلی کے خلاف اس شکایت کی باقاعدہ تحقیقات کی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
تاہم اطالوی وزیر دفاع کروسیٹو نے کہا کہ اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی اُن معاہدوں کے تحت کی جا رہی ہیں جو 7 اکتوبر 2023 سے پہلے یعنی غزہ جنگ سے قبل طے پائے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے باوجود اٹلی نے اسرائیل سے یقین دہانی لی ہے کہ یہ ہتھیار شہریوں کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔