پیپلز پارٹی کی نئی حکمت عملی، حکومت کی ہر قانون سازی پر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ
وفاق میں حکومتی اتحادیوں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرنے لگے ہیں، پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ اجلاسوں کے لیے نئی حکمتِ عملی تیار کر لی ہے جس کے تحت مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو پارلیمان میں ”ٹف ٹائم“ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی پر براہِ راست اثر انداز ہونے کی پوزیشن میں آئے گی اور نئی اسٹریٹجی کے تحت حکومت کے لیے قانون سازی کا عمل مشکل بنا دیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں کے اجلاسوں میں حکومت کو دباؤ میں لانے کے لیے کورم کی نشاندہی کرے گی تاکہ اجلاس کا انعقاد متاثر ہو۔ اگر کورم پورا نہ ہوا تو پیپلز پارٹی اجلاسوں کا بائیکاٹ کرے گی، جس سے قانون سازی کے عمل میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں کسی بھی اہم قانون سازی کا حصہ نہیں بنے گی اور حکومت کے ہر بل کو چیلنج کرے گی۔ یہ حکمتِ عملی اس پس منظر میں تیار کی گئی ہے جب مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان پنجاب اور سندھ کی سطح پر سیاسی کشیدگی بڑھ چکی ہے۔
جاتی امرا میں مسلم لیگ ن کی قیادت کی اہم بیٹھک: پیپلز پارٹی کے ساتھ سیز فائر پر اتفاق
چند روز قبل پیپلز پارٹی رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اتحادیوں کو ”غلاموں“ کی طرح استعمال کر رہی ہے، جبکہ ن لیگ کے وزراء اور ترجمانوں نے پیپلز پارٹی پر ”سیاسی تماشہ“ لگانے کا جواب دیا تھا۔ پنجاب کی سیاست میں مریم نواز کے بیانات کے بعد دونوں جماعتوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ ن لیگ کی حکومت اتحادی مشاورت کے بغیر فیصلے کر رہی ہے اور پارلیمانی سطح پر ان کے تحفظات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اس صورتِ حال کے بعد پیپلز پارٹی نے پارلیمان کے اندر سیاسی دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ حکومت کو مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔