کوانٹم فزکس میں انقلابی تجربات: امریکی سائنس دانوں نے طبیعیات میں نوبل انعام جیت لیا
امریکا کے تین سائنس دانوں کو 2025 کے نوبیل انعام برائے طبیعیات سے نواز دیا گیا ہے۔ جان کلارک، مشیل ڈیوریٹ اور جان مارٹینِسکو کو یہ انعام اُن تجربات پر دیا گیا جن سے کوانٹم طبیعیات کے اصولوں کو عملی طور پر ثابت کیا گیا۔
نوبیل کمیٹی کے مطابق، ان سائنس دانوں کی تحقیق سے کوانٹم ٹیکنالوجی کی نئی راہیں کھلیں، جن میں کوانٹم کمپیوٹرز، کوانٹم کرپٹوگرافی اور حساس سائنسی آلات شامل ہیں۔
یہ تجربات 1980 کی دہائی میں کیے گئے تھے، جن میں سپر کنڈکٹرز سے بنے ایک برقی سرکٹ کے ذریعے دکھایا گیا کہ کوانٹم اثرات کو بڑے پیمانے پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
جان کلارک، جو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے میں پروفیسر ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ انعام ملنے پر حیران ہیں۔
انہوں نے ہنستے ہوئے کہا، ’میں ابھی موبائل فون سے بات کر رہا ہوں، اور یہی ٹیکنالوجی اس تحقیق سے ممکن ہوئی ہے۔‘
مشیل ڈیوریٹ فرانس میں پیدا ہوئے اور اس وقت ییل یونیورسٹی اور کیلیفورنیا یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔
جبکہ گوگل کے ”کوانٹم اے آئی لیب“ کے سربراہ رہ چکے جان مارٹینِس نے 2020 میں اپنی پوسٹ سے استعفا دیا تھا۔
اس تقریب کے موقع پر نوبیل کمیٹی کے چیئرمین اولے ایرکسن نے کہا کہ کوانٹم میکینکس ایک صدی پرانی سائنسی دریافت ہے، مگر آج بھی حیران کن نئی ایجادات کا سبب بن رہی ہے۔
نوبیل انعام سویڈن کی رائل اکیڈمی آف سائنسز دیتی ہے، جس کی مالیت تقریباً 1.2 ملین امریکی ڈالر یعنی 11 ملین سویڈش کراؤن (تقریباً 33 کروڑ 36 لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔ انعام کی یہ رقم تینوں سائنس دانوں میں تقسیم ہوگی۔
نوبیل انعامات ہر سال سائنس، ادب، معیشت اور امن کے شعبوں میں دیے جاتے ہیں۔ گزشتہ سال کا نوبیل انعامِ طبیعیات مصنوعی ذہانت میں پیش رفت پر دیا گیا تھا۔
اس سال طبیعیات کا انعام ہفتے کا دوسرا نوبیل انعام ہے، جبکہ امن کا انعام جمعے کو اوسلو میں دیا جائے گا۔
Aaj English



















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔