مودی کے ساتھی مغربی بنگال میں عوام کے ہتھے چڑھ گئے، خوب درگت بنائی
بھارتیہ جنتا پارٹی کے مرکزی رہنما کھگین مرمو مغربی بنگال میں عوام کے ہتھے چڑھ گئے، مشتعل افراد نے مودی کے ساتھی کی ٹھکائی کرڈالی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ کھگین مرمو سیلاب متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے گئے تھے، پی کے رکن پارلیمنٹ کھگین مرمو اور ایم ایل اے شنکر گھوش پر مقامی افراد نے مبینہ طور پر حملہ کر دیا اور مشتعل مقامی لوگوں نے ان کی درگت بنا ڈالی۔
واقعے میں ایم پی کھگین مرمو کے چہرے پر چوٹیں آئیں اور ان کے ناک سے خون بہتا رہا، جبکہ ایم ایل اے شنکر گھوش کے کپڑے پھٹ گئے اور معمولی زخم آئے۔ ان کی گاڑی کے شیشے بھی توڑ دیے گئے۔
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ایم پی کھگین مرمو کی خون آلود حالت میں ایک ویڈیو وائرل ہو گئی ہے، جس میں وہ حملے کی تفصیلات بتاتے نظر آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ”ہم راشن اور مدد لے کر آئے تھے، لیکن ہمیں دھکے دیے گئے، گاڑی توڑ دی گئی اور ہم پر حملہ ہوا۔“
بی جے پی نے اس واقعے کی ذمہ داری مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر ڈال دی ہے۔
قائد حزب اختلاف سویندو ادھیکاری نے الزام لگایا کہ ”جب ممتا بنرجی کولکتہ کے کارنیوال میں رقص کر رہی تھیں، تب شمالی بنگال پانی میں ڈوبا ہوا تھا۔ اب جب بی جے پی لیڈر عوام کی مدد کے لیے پہنچے، تو ان پر حملے کرا دیے گئے۔“
بی جے پی کے کے ایک ذمہ دار نے کا دعویٰ ہے کہ حملے میں شامل افراد کو ممتا بنرجی کی جماعت ترنمول کانگریس کی پشت پناہی حاصل تھی اور اس کا مقصد بی جے پی رہنماؤں کو ریلیف سرگرمیوں سے روکنا تھا۔
بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے بھی بیان دیا کہ ”ممتا بنرجی کی جماعت ترنمول کانگریس نے مغربی بنگال کو جنگل راج بنا دیا ہے۔ کھگین مرمو، جو ایک معتبر قبائلی لیڈر ہیں، کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔“
ادھر، ترنمول کانگریس کی جانب سے الزامات کی تردید کی گئی ہے۔ شمالی بنگال کے ترقیاتی وزیر ادیان گہا نے کہا ”بی جے پی اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ڈرامہ کر رہی ہے۔ لوگوں کا غصہ ان کی کارکردگی پر ہے، نہ کہ ہماری پارٹی پر۔“
دوسری طرف، بی جے پی کی مرکزی قیادت نے واقعے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ریاستی یونٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے، جس میں حملے کی وجوہات اور شمالی بنگال میں موجودہ سیلابی صورتحال پر بریفنگ شامل ہوگی۔
خیال رہے کہ شمالی بنگال اس وقت شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈز اور سیلاب کی زد میں ہے، جہاں اب تک 28 افراد ہلاک اور ہزاروں متاثر ہو چکے ہیں۔ ایسے میں سیاسی رہنماؤں پر حملے نے صورتحال کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔