Aaj News

غزہ میں امن کی کوششیں: مصر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا آغاز

حماس اور اسرائیل کے وفود پیر کو مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ پہنچے تھے۔
شائع 06 اکتوبر 2025 11:53pm

مصر کے شرم الشیخ میں حماس اور اسرائیلی وفود کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے، جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی امداد کی فراہمی کے معاہدے کی تفصیلات طے کرنا ہے۔ یہ بات چیت امریکا کے امن منصوبے کے تحت ہو رہی ہے۔

الجزیرہ کے مطابق مذاکرات براہِ راست نہیں بلکہ بالواسطہ ہو رہے ہیں، جس میں مصری حکام ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فریقین نے امریکی پیش کردہ امن منصوبے کو مشروط قبولیت دی ہے، تاہم چند اہم اختلافات ابھی بھی برقرار ہیں۔ مذاکرات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں اور حتمی معاہدہ طے نہیں پایا۔

امریکی حکام اور مصری ثالث، دونوں مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، مگر سیاسی فیصلہ سازی کے لیے فریقین کو اپنے داخلی مشورے مکمل کرنا باقی ہے۔ توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں پیش رفت ہوگی۔

مذاکرات میں فریقین نے جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی امداد کی فراہمی کو بنیادی موضوعات کے طور پر زیر بحث لایا ہے مگر ابھی تک کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں پایا۔

AAJ News Whatsapp

رپورٹ کے مطابق حماس کے وفد کی قیادت تنظیم کے جلاوطن غزہ سربراہ خلیل الحیہ کر رہے ہیں جو اتوار کی شب مصر پہنچے ہیں۔ خلیل الحیہ کی مصر میں پہلی آمد ہے جو گزشتہ ماہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیلی حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔

مصر کی وزارتِ خارجہ کے مطابق فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کے مجوزہ تبادلے پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کوشنر بھی مذاکرات میں شریک ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی حکام کو اس حوالے سے اُمید ہے کہ یہ مذاکرات غزہ میں جاری کشیدگی روکنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مؤثر ثابت ہوں گے۔

تاہم اسرائیل کے مذاکرات کار اور اسٹریٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر تاحال مذاکرات میں شریک نہیں ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے ڈرمر اور اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان کی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق 54 سالہ رون ڈرمر وزیر اعظم نیتن یاہو کے قریبی اور انتہائی قابلِ اعتماد مشیروں میں سے ایک ہیں۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ اس ہفتے مذاکرات کے پہلے مرحلے پر مشاورت مکمل ہوجائے گا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے اب ہمارے پاس ضائع کرنے کیلئے وقت نہیں ہے، ۔کام تیزی سے ہونا چاہئے اور جلد معاہدہ ہو ورنہ پھر خون بہے اور کوئی نہیں چاہے گا کہ ایسا ہو۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بھی کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ہم تمام یرغمالیوں کی رہائی کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

یاد رہے پاکستان سمیت آٹھ مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں حماس کے مثبت اقدامات کا خیرمقدم کیا تھا۔

بیان میں وزرائے خارجہ نے حماس کی جانب سے غزہ کی انتظامیہ ایک عبوری فلسطینی انتظامی کمیٹی، جو آزاد ماہرین پر مشتمل ہو، کے حوالے کرنے کی آمادگی کے اعلان کا بھی خیرمقدم کیا۔

وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ حالیہ پیشرفت ایک جامع اور دیرپا جنگ بندی کے لیے حقیقی موقع فراہم کرتی ہے جس سے غزہ کے عوام کو درپیش سنگین انسانی بحران کا ازالہ ممکن ہو سکے گا۔

Donald Trump

Egypt

hamas israel negotiation