ہمارے نظام شمسی میں ایک نئے سیارے کی موجودگی کا انکشاف
ماہرین فلکیات نے سورج کے نظام کے دور دراز حصے میں ایک پوشیدہ سیارے کے ممکنہ وجود کے شواہد دریافت کیے ہیں۔ اس حوالے سے تحقیق جو کہ ’منتھلی نوٹسز آف دی رویل ایسٹرونومیکل سوسائٹی‘ میں شائع ہوئی ہے، جس میں اس نئے مفروضہ سیارے کو ‘پلینیٹ وائی’ (Planet Y) کا نام دیا گیا ہے۔ مذکورہ سیارے کی موجودگی کا اندازہ کیپر بیلٹ کے دور دراز اجسام کے غیر معمولی جھکاؤ سے لگایا گیا ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق کیپر بیلٹ، نیپچون کے باہر موجود برفیلے اجسام کی ایک وسیع انگنت حلقہ ہے، جو طویل عرصے سے فلکیات دانوں کے لیے پوشیدہ سیاروں کی تلاش کا مرکز رہا ہے۔ اگرچہ پلینیٹ وائی کا براہِ راست مشاہدہ ابھی تک نہیں کیا گیا، لیکن تقریباً 50 دور دراز اجسام کے مداروں میں غیر متوقع جھکاؤ اس کے وجود کا اشارہ دیتے ہیں۔
تحقیق کے سربراہ اور پرنسٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹریٹ کے امیدوار عامر سراج نے سی این این کو بتایا کہ، ”ایک ممکنہ وضاحت یہ ہے کہ ایک غیر مرئی سیارہ کیپر بیلٹ کے پاس موجود ہے، جو شاید زمین سے چھوٹا اور عطارد یعنی مرکری سے بڑا ہو، اور سورج کے نظام کے انتہائی بیرونی حصے میں گردش کر رہا ہو۔ یہ مقالہ سیارے کی دریافت نہیں بلکہ ایک ایسا معمہ ہے جس کا حل ممکنہ طور پر کوئی سیارہ ہو سکتا ہے۔“
نیپچون کے باہر چھپے ہوئے سیاروں کا تصور نیا نہیں ہے۔ گزشتہ صدی کے آغاز سے ہی ‘پلینیٹ ایکس’ کی تلاش شروع ہوئی تھی۔ سن 1930 میں دریافت ہونے والا پلوٹو بھی کبھی اس ‘پلینیٹ ایکس’ کا حصہ سمجھا جاتا تھا، مگر بعد میں اس کو ایک بونا سیارہ قرار دیا گیا کیونکہ اس کا حجم بہت چھوٹا تھا۔
پلینیٹ وائی پہلے سے مجوزہ ‘پلینیٹ نائن’ سے مختلف ہے، جسے زمین کے مقابلے میں پانچ سے دس گنا بڑا اور کہیں زیادہ دور تصور کیا جاتا ہے۔ سراج نے کہا کہ دونوں مفروضہ سیارے سورج کے نظام میں ایک ساتھ موجود ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ”یہ ایک بہت دلچسپ موضوع ہے اور اسی لیے ہم نے اس مسئلے پر تحقیق کی۔“
عامر سراج اور ان کی ٹیم نے مشاہدہ کیا ہے کہ زمین-سورج کے فاصلے کے تقریباً 80 گنا دور موجود اجسام کا جھکاؤ تقریباً 15 ڈگری ہے، جو کسی گزرنے والے ستارے یا روایتی سیارے کی تشکیل کے ماڈلز سے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ سراج کے الفاظ میں، ”یہ بہت حیرت انگیز بات تھی کہ سورج کا نظام اچانک تقریباً 15 ڈگری تک جھکا ہوا نظر آتا ہے، اور یہی بات پلینیٹ وائی کے نظریے کی بنیاد بنی۔“
محققین کا ماننا ہے کہ پلینیٹ وائی ممکنہ طور پر مرکری سے زمین کے ماس کا سیارہ ہے جو زمین-سورج کے فاصلے کے 100 سے 200 گنا دور گردش کر رہا ہے اور اس کا مدار کم از کم 10 ڈگری کا جھکاؤ رکھتا ہے۔
اگرچہ یہ شواہد مضبوط ہیں، مگر پلینیٹ وائی کی موجودگی کی واضح تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ تحقیق دان سراج نے مزید کہاکہ، ”یہ تقریباً 50 اجسام کے اعداد و شمار پر مبنی ہے، جس کی شماریاتی اہمیت 96 سے 98 فیصد کے درمیان ہے۔ یہ طاقتور ہے مگر ابھی قطعی طور پر نہیں کہا جا سکتا۔“
چلی میں قائم ورہ سی روبن آبزرویٹری، جو اس خزاں میں اپنا 10 سالہ سروے شروع کرے گی، ممکنہ طور پر پلینیٹ وائی کی موجودگی کا حتمی ثبوت فراہم کر سکتی ہے۔ اس دوربین میں دنیا کا سب سے بڑا ڈیجیٹل کیمرا نصب ہے جو ہر تین دن میں پورے آسمان کی تصویریں لے گا، اور اس سے اس پوشیدہ سیارے کے بارے میں قیمتی معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔
Aaj English



















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔