Aaj News

دنیا کے خاتمے کے لیے شہابِ ثاقب زمین کی طرف گامزن، انٹرنیٹ پر وائرل خبروں کی حقیقت کیا ہے؟

شہابِ ثاقب زمین کی طرف بڑھنے پر بعض صارفین نے اسے ”انسانیت کے لیے ایک بڑا خطرہ“ قرار دیا ہے
شائع 04 اکتوبر 2025 10:59am

دنیا کے خاتمے کے لیے شہابِ ثاقب کے زمین کی طرف بڑھنے کی خبریں تیزی سے انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہیں جس پر سوشل میڈیا صارفین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر یہ افواہیں زیرِ گردش کر رہی تھیں کہ ایک بہت بڑا دُم دار ستارہ زمین سے ٹکرانے کے بہت قریب پہنچ چکا ہے، جسے بعض صارفین نے ”انسانیت کے لیے ایک بڑا خطرہ“ قرار دیا۔ تاہم، تحقیقی اداروں نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مذکورہ ستارہ زمین یا کسی اور سیارے کے لیے کوئی خطرہ نہیں بنے گا۔

یہ افواہیں 29 ستمبر کو نیویارک پوسٹ کی ایک خبر کے بعد شدت اختیار کر گئیں تھیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایکس صارف نے اس خبر کو شئیر کیا تھا جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ، ”سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایک بہت بڑا پراسرار خلائی جہاز زمین کی طرف بڑھ رہا ہے۔ مزید لوگ اس کے بارے میں بات کیوں نہیں کر رہے ہیں؟“

ایک اور ایکس صارف نے یہ پوسٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ، ”اسی لیے تمام جنرلز اکٹھے ہو رہے ہیں!“ جو کہ 30 ستمبر کو امریکی وزیردفاع پیٹ ہیگستھ کی زیر صدارت ہونے والی عسکری قیادت کی ایک میٹنگ کی طرف اشارہ تھا۔

اسی دوران رچرڈ روپر نامی ایکس صارف نے لکھا کہ، ”ایک دیوقامت دمُ دار ستارہ مبینہ طور پر ایک لاکھ 30 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کی طرف بڑھ رہا ہے! کیا ہم اسے روک سکتے ہیں؟ مجھے بتایا گیا ہے کہ دو مشن تیار ہیں ایک ’مسیحا کریو‘ پر مشتمل ہے، اور دوسرا دو ٹیموں ’فریڈم ٹیم‘ اور ’انڈیپنڈنس ٹیم‘ پر۔ ہم یہ کر سکتے ہیں۔“

افواہوں نے اس وقت مزید شدت اختیار کی جب بعض اکاؤنٹس نے دعویٰ کیا کہ یہ شہابِ ثاقب دراصل ایک خلائی جہاز ہے جو زمین کی جانب آ رہا ہے۔

AAJ News Whatsapp

الجزیرہ کی فیکٹ چیکنگ ایجنسی SANAD نے تھری آئی/ایٹلس 3I/ATLAS نامی اس شہابِ ثاقب کے بارے میں انٹرنیٹ پر پھیلنے والی افواہوں کی تحقیقات کیں۔

فیکٹ چیکنگ کے مطابق دم دار ستارہ ناسا کے اٹلس ٹیلی اسکوپ نے یکم جولائی 2025 کو دریافت کیا تھا اور ناسا کے مطابق یہ دم دار ستارہ زمین سے 270 ملین کلومیٹر 21 جولائی کو ہمارے کرہ ارض سے سب سے زیادہ قریب آیا تھا۔

ناسا کے مطابق دم دار ستارہ زمین اور سورج کے درمیانی فاصلے سے ڈھائی گنا زیادہ دوری پر رہا اور یہ رواں برس 30 اکتوبر کو سورج کے قریب ترین مقام تک پہنچے گا۔

ناسا نے تصدیق کی ہے کہ یہ ستارہ زمین کے لیے کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے۔

یورپی خلائی ایجنسی (ESA) نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ پراسرار ستارہ نہ تو زمین اور نہ ہی کسی دوسرے سیارے کے لیے خطرہ ہے۔ اس کی کم ترین دوری زمین اور سورج کے درمیانی فاصلے سے بھی 2.5 گنا زیادہ تھی۔

ناسا کے مطابق، 3I/ATLAS اپنی بلند رفتار کی وجہ سے غیر معمولی نوعیت رکھتا ہے۔ ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ کے مطابق یہ دم دار ستارہ دو لاکھ دس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ (130,500 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کر رہا ہے جو کسی بھی بین النجمی زائر کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ رفتار ہے۔

NASA

3I/ATLAS

comet hurtling

towards earth

internet rumours

Space agencies