غزہ صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی کارروائی، عالمی رہنماؤں کا شدید رد عمل
غزہ کے لیے انسانی امداد لے کر جانے والے ”گلوبل صمود فلوٹیلا“ کو اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی پانیوں میں روکنے اور قبضہ کرنے پر عالمی رہنمائوں کی جانب سے سخت ردِ عمل سامنے آیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق دنیا بھر کے اہم رہنماؤں اور حکومتوں نے اسرائیلی اقدام کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے، جبکہ مظاہرین مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
500 سے زائد افراد پر مشتمل صمود فلوٹیلا میں 44 ممالک کے نمائندے سوار تھے، جن میں امریکا، برطانیہ، بیلجیم، اسپین، ملائشیا، ترکی، کولمبیا اور پاکستان شامل ہیں۔ قافلہ انسانی امداد لے کر غزہ کے محصور شہریوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہا تھا۔
ترکیہ، ملائشیا، آئرلینڈ، وینزویلا اور کولمبیا کی شدید مذمت
ترکیہ، ملائشیا، آئرلینڈ، وینزویلا اور کولمبیا نے غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج کے حملے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان ممالک نے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی صمود فلوٹیلا پر حملے کی شدید مذمت
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اپنے رد عمل کہا کہ کہ ’’پاکستان 40 کشتیوں پر مشتمل صمود غزہ بیڑے پر اسرائیلی افواج کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘‘ ان کے ایک بیان میں مزید کہا گیا، ’’اس بربریت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ امن کو ایک موقع دیا جانا چاہیے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو ضرورت مندوں تک پہنچنا چاہیے۔‘‘
کولمبیا نے اسرائیلی سفارت کار ملک بدر کردیے
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق کولمبیا کے صدر گوستاوو پیٹرو نے فلوٹیلا کو روکنے کے بعد اپنے ملک سے اسرائیل کے پورے سفارتی مشن کو ملک بدر کر دیا۔
پیٹرو نے کہا کہ فلوٹیلا میں شامل دو کولمبیائی شہری بھی موجود تھے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انہوں نے اعلان کیا کہ کولمبیا اور اسرائیل کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا گیا ہے اور اس اقدام کو انہوں نے ’بینجمن نیتن یاہو کا نیا بین الاقوامی جرم‘ قرار دیا۔ پیٹرو نے مزید کہا کہ کولمبیا کی وزارتِ خارجہ اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی اور اس مقصد کے لیے بین الاقوامی ماہرینِ قانون سے تعاون طلب کیا جائے گا۔
حماس کی دنیا بھر میں مظاہروں کی اپیل
حماس نے اسرائیل کی کارروائی کو ایک ”مجرمانہ اقدام“ قرار دیتے ہوئے عوامی مظاہروں کے ذریعے اس کی مذمت کرنے کی اپیل کی ہے۔
فلسطین کی وزارتِ خارجہ کی مذمت
فلسطین کی وزارتِ خارجہ نے غزہ صمود فلوٹیلا کو روکنے کے بعد اسرائیلی حملے اور جارحیت کی شدید مذمت کی ہے۔ وزارت نے کہا کہ انہیں کشتیوں میں سوار افراد کی سلامتی پر انتہائی تشویش ہے اور ان کی حفاظت کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فلسطین کی ریاست اعادہ کرتی ہے کہ اسرائیل کو فلسطین کے علاقائی پانیوں پر کوئی اختیار یا خودمختاری حاصل نہیں۔ وزارت نے فلوٹیلا کے شرکا کے عزم کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
برطانیہ کا سنگین انسانی بحران پر اظہار تشویش
برطانوی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ فلوٹیلا کے معاملے پر ”بہت زیادہ فکرمند“ ہیں اور فلوٹیلا میں شامل متعدد برطانوی شہریوں کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں۔
برطانیہ نے زور دیا کہ فلوٹیلا کی طرف سے لائی جانے والی امداد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والی تنظیموں کو سونپی جائے تاکہ اسے محفوظ طریقے سے غزہ پہنچایا جا سکے۔ برطانیا نے کہا کہ غزہ میں سنگین انسانی بحران ختم کرنے کی ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر ہے اور امداد پر عائد پابندیاں فوراً اور بلاشرط ختم کی جائیں۔
میڈرڈ میں اسرائیلی ناظم الامور کی طلبی
اسپین نے واقعے پر میڈرڈ میں تعینات اسرائیلی ناظم الامور کو طلب کر لیا۔ وزیرِ خارجہ خوسے مانوئل آلباریس نے کہا کہ فلوٹیلا میں 65 ہسپانوی شہری سفر کر رہے تھے۔ یاد رہے کہ گذشتہ سال اسپین نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر اسرائیل کا سفیر واپس بلا لیا تھا۔
جنوبی افریقہ: فلوٹیلا کو روکنا سنگین جرم ہے
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل راما فوسا نے کہا کہ بین الاقوامی پانیوں میں فلوٹیلا کو روکا جانا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور فلسطینی عوام پر عائد اذیت، بشمول بھوک، کو مزید ثابت کرتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فلوٹیلا کا زندگی بچانے والا امدادی سامان غزہ کے عوام تک پہنچایا جائے کیونکہ یہ مشن تصادم نہیں بلکہ یکجہتی کی علامت ہے۔
صہیونی حکومت کی مجرمانہ فطرت بے نقاب ہوگئی، وینزویلا
الجزیرہ کے مطابق وینزویلا کے وزیرِ خارجہ ایوان گل نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے ایک پُرامن سول مشن پر حملہ کیا جس کا مقصد 5,500 ٹن انسانی امداد فلسطینی عوام تک پہنچانا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ امدادی سامان پر پابندی ایک جنگی حکمتِ عملی ہے جو نسل کشی کو ایک اور طریقے سے جاری رکھنے کی کوشش ہے۔
ترکیہ کی اسرائیلی کارروائی پر شدید تنقید
ترک وزارتِ خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی پانیوں میں شہری جہازوں پر کارروائی معصوم جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
ترک بیان میں کہا گیا کہ یہ عمل نیتن یاہو حکومت کی فاشسٹ اور عسکری پالیسیوں کا ثبوت ہے، اور ترک شہریوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا جبکہ ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
آئرلینڈ: یہ ایک پُرامن مشن تھا
آئرلینڈ کے وزیرِ خارجہ سائمن ہیریس نے کہا کہ فلوٹیلا ایک پُرامن مشن تھا جس کا مقصد دنیا کی توجہ ایک سنگین انسانی بحران کی جانب مبذول کرانا تھا۔ انہوں نے بین الاقوامی قوانین کے مطابق فلوٹیلا کے شرکاء کے ساتھ سلوک اور اپنے شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح قرار دیا۔
آسٹریلیا کا بین الاقوامی قانون کا مطالبہ
آسٹریلوی وزارتِ خارجہ نے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی قانون کا احترام کریں اور واقعے میں شامل افراد کی سلامتی اور انسانی سلوک کو مقدم رکھا جائے۔
ملائشیا: اسرائیل نے عالمی ضمیر کو چیلنج کیا ہے
ملائشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ اسرائیل نے غیر مسلح شہریوں اور زندگی بچانے والی امداد لے جانے والی جہازوں کو نشانہ بنایا، اور یہ فلوٹیلا یکجہتی و ہمدردی کی علامت تھی۔
ملائشیا نے کہا کہ وہ اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے قانونی اور جائز ذرائع استعمال کرے گا۔ فلوٹیلا کے ترجمان کے مطابق اب تک اسرائیل نے 13 جہاز روکے جن میں ملائشیا کے 12 شہری سوار تھے۔
فرانس کی رکن یورپی پارلیمنٹ کا احتجاجی مطالبہ
گلوبل صمود فلوٹیلا پر روکی جانے والی ایک کشتی میں سوار فرانسیسی رکن یورپی پارلیمنٹ ایما فوررو نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف اقتصادی اور تجارتی دباؤ بڑھایا جائے۔ ”ملک کو بند کر دیں، عالمی معیشت کو مفلوج کریں“ — تاکہ محاصرہ ختم ہو اور غزہ تک امداد پہنچے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔