صمود فلوٹیلا پر حملے کے بعد مغربی اور یورپی ممالک میں احتجاج اور ہڑتالیں، اسرائیلی سفیر طلب
اسرائیلی افواج کی جانب سے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ پر حملے اور غیر ملکی کارکنوں کی گرفتاری کے بعد دنیا بھر میں شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کے محصور عوام کے لیے ادویات اور خوراک لے جانے والے اس فلوٹیلا کو اسرائیلی بحریہ نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب روک کر متعدد کشتیوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
اس فلوٹیلا میں 40 سے زائد سول کشتیاں شامل تھیں جن میں تقریباً 500 کارکن، وکلاء، ارکانِ پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کے نمائندے سوار تھے۔
اس وقت تک کم از کم 21 کشتیوں کو اسرائیلی فورسز نے روکا ہے جبکہ دیگر اب بھی غزہ کی جانب رواں دواں ہیں۔
فلوٹیلا کی امداد کو متعلقہ تنظیموں کے حوالے کیا جائے، برطانیہ
برطانوی حکومت نے فلوٹیلا کی کشتیوں پر اسرائیلی حملے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے شہریوں سے رابطے میں ہیں۔
برطانیہ کے دفترِ خارجہ نے واضح کیا کہ ’فلوٹیلا میں لائی گئی امداد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ پہنچانے کے لیے متعلقہ تنظیموں کے حوالے کیا جانا چاہیے۔‘
برطانیہ نے اسرائیل پر زور دیا کہ غزہ کی سنگین انسانی بحران کی ذمہ داری اس پر عائد ہوتی ہے، اس لیے فوری اور غیر مشروط طور پر امداد پر عائد تمام پابندیاں ختم کی جائیں تاکہ اقوامِ متحدہ اور این جی اوز ضرورت مندوں تک خوراک، ادویات اور دیگر ضروری سامان پہنچا سکیں۔
اپنے شہریوں کی گرفتاری سے آگاہ ہیں، آسٹریلیا
آسٹریلیا نے بھی اس واقعے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی گرفتاری سے آگاہ ہے اور قونصلر معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
آسٹریلوی وزارتِ خارجہ نے مطالبہ کیا کہ تمام فریقین بین الاقوامی قوانین کا احترام کریں اور فلوٹیلا میں شامل کارکنوں کی حفاظت اور انسانی سلوک کو یقینی بنایا جائے۔
اٹلی میں ہڑتال
اٹلی میں مزدور یونینوں نے جمعہ کے روز عام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کی رات ہی روم اور نیپلز میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔
نیپلز میں مظاہرین نے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر دھرنا دیا اور ٹرین سروس روک دی جبکہ روم میں پولیس نے ٹرمنی ریلوے اسٹیشن کا گھیراؤ کر لیا۔
اٹلی اور اسپین نے پہلے اپنے بحری جہاز اور ریسکیو ٹیمیں فلوٹیلا کے قریب بھیجی تھیں لیکن غزہ کے قریب پہنچنے پر حفاظت کے پیشِ نظر واپس بلا لیا گیا۔
اطالوی یونین سی جی آئی ایل نے اعلان کیا کہ ’اطالوی شہریوں کو لے جانے والی کشتیوں پر اسرائیلی جارحیت ایک سنگین واقعہ ہے۔‘
اسپین میں اسرائیلی ناظم الامور وزارتِ خارجہ طلب
اسپین نے بھی شدید احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی ناظم الامور کو وزارتِ خارجہ طلب کر لیا۔
اسپین کے وزیرِ خارجہ نے تصدیق کی کہ فلوٹیلا میں 65 اسپینی شہری شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اسپین نے گزشتہ برس فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے اپنا سفیر میڈرڈ سے واپس بلا لیا تھا۔
صمود فلوٹیلا کے گرفتار ارکان نے اسرائیلی فوجیوں کا کھانا ٹھکرا دیا، دنیا بھر میں مظاہرے شروع
ترک شہریوں کی گرفتاری پر تحقیقات کا آغاز
ترکی نے اس کارروائی کو براہِ راست دہشت گردی قرار دیا۔ ترک وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ’فلسطینی عوام کے لیے امداد لے جانے والی پرامن کشتیوں پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی کا فعل ہے جس نے معصوم شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالیں۔‘
استنبول کے چیف پراسیکیوٹر نے ترک شہریوں کی گرفتاری پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
فلوٹیلا میں شریک 15 برازیلی شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری اب اسرائیل پر عائد ہوتی ہے، برازیل
برازیل نے بھی شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی یہ کارروائی پُرامن کارکنوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
برازیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق ’ہم اسرائیلی فوجی کارروائی کی مذمت کرتے ہیں جو پُرامن مظاہرین کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔‘
برازیل کے وزیرِ خارجہ نے واضح کیا کہ فلوٹیلا میں شریک 15 برازیلی شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری اب اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
ان واقعات کے بعد عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف سخت ردعمل پیدا ہوا ہے اور دنیا بھر میں یہ مطالبہ شدت اختیار کر گیا ہے کہ غزہ پر عائد ظالمانہ محاصرہ فوری طور پر ختم کیا جائے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سامان کو راستہ دیا جائے اور فلوٹیلا میں شامل تمام کارکنوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔
یہ فلوٹیلا دنیا بھر میں اسرائیلی محاصرے کے خلاف سب سے بڑی علامت بن چکا ہے، اور ماہرین کے مطابق اس پر حملے نے اسرائیل کو عالمی سطح پر مزید تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے۔















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔