آزاد کشمیر میں پرتشدد واقعات: زخمی پولیس اہلکاروں کا بیان سامنے آگیا
آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کے احتجاج نے خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے۔ احتجاج کے دوران پرتشدد واقعات میں زخمی پولیس اہلکاروں کے بیانات سامنے آگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر حملے، اسلحہ چھیننے اور تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ زخمی پولیس اہلکاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہرین نے انہیں یرغمال بنایا، ان کی وردیاں پھاڑیں اور ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ کیا۔
اہلکاروں کے مطابق مظاہرین نے اوپر پہاڑوں پر چڑھ کر پولیس پر فائرنگ بھی کی اور ساتھ ہی آنسو گیس پھینکی، جس سے صورتحال مزید بگڑ گئی۔
ایک زخمی پولیس اہلکار نے بتایا کہ مظاہرین نے کیل لگے ڈنڈوں سے بھی اہلکاروں کو نشانہ بنایا اور ایس پی سمیت کئی افسران زخمی ہو گئے۔
خیال رہے کہ حکومت نے کئی بار عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی تھی مگر احتجاجی کمیٹی مسلسل مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہے۔ پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پرامن احتجاج پر انہیں کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن عوامی ایکشن کمیٹی کے بعض شرپسند عناصر نے نہ صرف پرتشدد رویہ اپنایا بلکہ پولیس کی بات بھی نہیں سنی۔
واضح رہے کہ آزاد کشمیر میں گذشتہ تین روز سے عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جن میں بدھ کے روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔ ان جھڑپوں میں تین پولیس اہلکار ہلاک اور 150 کے قریب زخمی ہوئے تھے جبکہ ایکشن کمیٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ مظاہرین میں سے بھی دو افراد ہلاک ہوئے۔
اس کشیدگی پر وزیر اعظم شہباز شریف نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ناخوشگوار واقعات کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا تھا اور ایک اعلیٰ سطحی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں سینیٹر رانا ثنا اللہ، وفاقی وزرا سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد کشمیر مسعود خان اور قمر زمان کائرہ شامل ہیں۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ مظاہرین کے جذبات کا احترام کیا جائے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں۔ تاہم عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ حکومت کی جانب سے ان کے مطالبات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور ریاستی جبر کے ذریعے پرامن تحریک کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Aaj English













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔