Aaj News

عالمی انعام جیتنے والا ’جوتوں کی بدبو‘ کا دلچسپ حل

آج کے بدبودار جوتے، کل کی سائنسی دریافت کا سبب بن سکتے ہیں۔
شائع 30 ستمبر 2025 01:06pm

تقریباً ہر گھر میں وہ جوتے ضرور موجود ہوتے ہیں جن کی بدبو برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے، لیکن دہلی کے دو محققین نے اس عام مسئلے کو ایک دلچسپ سائنسی تحقیق کا موضوع بنا کراگ نوبل انعام جیت لیا۔

42 سالہ وکاش کمار، جو دہلی کے مضافات میں واقع شیو نادر یونیورسٹی میں ڈیزائن کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور ان کے سابق طالبعلم 29 سالہ سارتھک متل نے محسوس کیا کہ ہوسٹل میں طلبا کے جوتے اکثر کمروں کے باہر رکھے جاتے ہیں۔

جاپانی نوجوان نے جانوروں کی طرح دوڑ کر ورلڈ ریکارڈ توڑ دیا، ویڈیو وائرل

ابتدا میں لگتا تھا کہ یہ جگہ کی کمی کی وجہ سے ہے، لیکن تحقیق نے ظاہر کیا کہ اصل مسئلہ جگہ کہ کمی نہیں بلکہ جوتوں کے مسلسل استعمال اور پسینے کے باعث پیدا ہونے والی بدبو تھی۔

ان دونوں محققین نے 149 طلبا پر سروے کیا، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ زیادہ تر لوگ اپنے یا دوسروں کے جوتوں کی بدبو سے شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ تقریبا ان سب کے گھروں میں جوتے ریک میں رکھے جاتے تھے اور بہت کم لوگوں کو بدبو دور کرنے والی مصنوعات کا علم تھا۔ دیسی ٹوٹکے جیسے بیکنگ سوڈا، ڈیوڈرنٹ اسپرے یا چائے کی پتی رکھ دینا مؤثرعلاج ثابت نہیں ہوریے تھے۔

چالان کس کا کریں؟ بنا ڈرائیور کی کار کے غلط یوٹرن پر پولیس پریشان

وکاش اور سارتھک نے سائنس کا سہارا لیا اور پایا کہ جوتوں میں پسینے کے باعث پیدا ہونے والا بیکٹیریا ”کائٹوکوکس سیڈینٹیریئس“ بدبو کی اصل وجہ ہے۔ تجربات سے معلوم ہوا کہ صرف چند منٹ کی یو وی سی روشنی اس بیکٹیریا کو ختم کر سکتی ہے اور جوتوں کی بدبو دور ہو جاتی ہے۔

انڈین محققین نے ایک ایسا جوتوں کا ریک تیار کیا جس میں یو وی سی لائٹس نصب تھیں، جو نہ صرف جوتے رکھنے کے لیے محفوظ جگہ فراہم کرتی ہیں بلکہ بدبو اور جراثیم سے بھی پاک کرتی ہیں۔ تجربے میں یونیورسٹی کے کھلاڑیوں کے استعمال شدہ جوتے استعمال کیے گئے اور روشنی کی مدت کو ایڈجسٹ کر کے بہترین نتیجہ حاصل کیا گیا۔

ابتدائی دو منٹ میں بدبو کافی حد تک ختم ہو گئی اور چار منٹ بعد جوتے مکمل طور پر صاف ہو گئے۔ صرف معمولی جلے ہوئے ربڑ جیسی مہک بچی تھی۔ لیکن جب دورانیہ دس سے پندرہ منٹ تک بڑھایا گیا، تو جوتے گرم ہو گئے اور ان سے جلے ہوئے ربڑ جیسی تیز بو آنے لگی، جس سے ثابت ہوا کہ سائنس میں وقت کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

AAJ News Whatsapp

ان کی یہ تحقیق اِگ نوبل انعام کے لیے منتخب ہوئی، جو ہرسال ’اینلز آف امپروبیبل ریسرچ‘ نامی جریدے کی جانب سے دیا جاتا ہے، اور ہارورڈ-ریڈکلف گروپس کے تعاون سے ہر سال دس غیر روایتی تحقیقات کو نوازا جاتا ہے۔۔ انعام کا مقصد لوگوں کو پہلے ہنسانا، پھر سوچنے پر مجبور کرنا اور نئی ایجادات کو سراہنا اور حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

وکاش کمار نے کہا کہ۔ ’یہ ہمارے لیے ایک اعزاز کے ساتھ ذمہ داری بھی ہے۔ اب ہمیں ایسے موضوعات پر تحقیق کرنی ہوگی جن پر لوگ عموماً توجہ نہیں دیتے۔‘

یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ ایک چھوٹا سا گھریلو مسئلہ بھی سائنس کی دنیا میں دلچسپ اور منفرد ایجادات کی بنیاد بن سکتا ہے۔ آج کے بدبودار جوتے، کل کی سائنسی دریافت کا سبب بن سکتے ہیں۔

lifestyle

quirky